021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسٹاک میں سرمایہ کاری کرنا
80924شرکت کے مسائلمعاصر کمپنیوں کے مسائل

سوال

اسلام پیسے کی ذخیرہ اندوزی سے منع کرتا ہے۔ کیا سرمایہ سٹاک مارکیٹ میں لگایا جاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسٹاک مارکیٹ میں شئیرز کا لین دین ہوتا ہے۔ شئیرز کسی کمپنی میں شرکت کے حصے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کا کاروبار مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:

1.     جس کمپنی کے شئیرز خریدنا چاہتے ہیں اس کا کاروبار حلال ہو، غیر شرعی کاروبار والی کمپنیوں(جیسے کنونشنل بینکوں اور انشورنس کمپنیوں وغیرہ)   کے شئیرز خریدنا جائز نہیں ہے۔

2.     کمپنی کا کاروبار شروع ہو چکا اور املاک (عمارتیں، مشینری وغیرہ) وجود میں آ چکی ہوں۔ اگر کاروبار  شروع نہ ہوا ہو اور املاک صرف نقد اثاثوں تک محدود ہو تو شئیرز کو صرف ان کی  فیس ویلیو (Face value) پر خریدنا اور بیچنا جائز ہے، اس سے کم یا زیادہ میں خریدنا یا بیچنا جائز نہیں ہے۔

3.     نفع و نقصان دونوں میں شرکت ہو۔

4.     کل نفع کی فیصد کے اعتبار سے منافع دینا طے ہو، سالانہ یا ماہانہ کوئی مخصوص رقم یا انویسٹ کردہ رقم کی مخصوص فیصد دینا متعین نہ ہو۔

5.     کمپنی ضمنی طور پر کسی ناجائز کاروبار میں ملوث نہ ہو اور اگر ہو تو اس ضمنی کام سے آنے والی آمدنی کا تناسب اس کی مجموعی آمدنی میں پانچ فیصد یا اس سے زائد نہ ہو۔

6.     شق نمبر 5 کی صورت میں اگر شئیرز اتنے عرصے تک رکھے کہ کمپنی نے ڈیویڈنڈ تقسیم کر دیا تو شئیرز رکھنے والا کمپنی کی انکم اسٹیٹمنٹ اور بیلنس شیٹ میں دیکھے کہ کتنا نفع ناجائز کاروبار میں ہوا ہے، اس کے حساب سے اپنے نفع میں سے اتنے فیصد حصہ صدقہ بلا نیت ثواب صدقہ کر دے۔

7.     شئیر ہولڈر اس بات کا بھی اہتمام کرے کہ جس کمپنی کے شئیرز خریدے اس کے مجموعی سرمائے کے تناسب میں اس کمپنی کے سود پر لیے گئے قرضوں کی مقدار تینتیس (33) فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

8.     جو شئیر خریدا جا رہا ہو اس کے پیچھے موجود خالص نقد اثاثوں کی مقدار اس کی بازاری قیمت (Market Value) سے کم ہو۔

9.     شئیرز خریدنے کے بعد آگے بیچنے سے پہلے ان پر قبضہ کرنا بھی ضروری ہے۔ شئیرز پر قبضہ اس وقت شمار ہوگا جب سی ڈی سی میں وہ فروخت کنندہ سے خریدار کے نام پر منتقل ہو جائیں۔ اس کے لیے عموماً "ٹی پلس ٹو" کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

10.فارورڈ سیل اور فیوچر سیل کی مروجہ صورتیں ناجائز ہیں، الا یہ کہ کوئی کمپنی مستقبل میں شئیرز دینے کا فقط وعدہ کرے اور حقیقی لین دین اس قت ہو جب شئیرز حوالے کیے جائیں۔ اس صورت میں اس کمپنی کے شئیرز سی ڈی سی ریکارڈ میں قبضے میں آنے سے قبل آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

11.            کسی کو اس شرط پر شئیر بیچنا کہ فروخت کنندہ اس سے مستقبل میں واپس خریدے گا (جسے بدلہ کہا جاتا ہے) جائز نہیں ہے۔

12.بلینک سیل اور شارٹ سیل جائز نہیں ہیں۔

13.اختیارات (Options) کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں ہے۔

ان شرائط کی رعایت کرتے ہوئے  اگر کوئی شخص اسٹاک میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو یہ جائز ہے۔ چونکہ اسٹاک مارکیٹ کے مسائل سمجھنے اور عمل کرنے میں پیچیدہ ہوتے ہیں اس لیے اسی شخص کو اسٹاک مارکیٹ میں شئیرز کا کاروبار کرنا چاہیے جو ان مسائل کو سمجھتا ہو۔

حوالہ جات
۔۔

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

17/ محرم الحرام 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے