021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٍٍ مملوکہ پرانے قبرستان میں زراعت اورتعمیرکاحکم
80944وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے  ہیں علماءِ كرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

  ہمارےگھرکےاحاطے میں ایک بہت پرانی قبر ہے، ایک تخمینہ یہ ہے کہ کم از کم چارپانچ سوسال پرانی ہوگی، ایک سال قبل اس کی دس فٹ گہرائی تک کھدائی کی گئی مگرمیت کے اعضاء ہڈیوں وغیرہ کے کوئی نشانات نظر نہیں آئے.

 اب پوچھنایہ ہےکہ

 کیا اس مملوکہ جگہ میں موجودقبرکو ہموار کرکے گھر کے صحن میں شامل کرناجائز ہے.؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

          اگرمذکورقبر کی جگہ واقعةً مملوکہ ہے اور وقف نہیں ہے تو پھر چونکہ میت مٹی ہوچکاہے لہذا قبرکی اس جگہ کو صحن میں شامل کرنا جائز ہے۔

حوالہ جات
قال ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالی:
(قلت وقد تقدم) انہ اذا بلی المیت وصار ترابا یجوز زرعہ والبناء علیہ ومقتضاہ جواز شیٔ علیه۔(الشامیة:ج؍۱،ص؍۹۴۵)
قال العلامۃ فخرالدین عثمان بن علی الزیلعیؒ:
ولو بلی المیت وصار ترابًا جاز دفن غیرہ فی قبرہ وزرعہ والبناء علیہ۔(تیبین الحقائق: ج؍۱،ص؍۲۴۶، کتاب المزارعۃ)
قال العلامۃ ابن نجیم المصریؒ:
ولو بلی المیت وصار ترابًا جاز دفن غیرہ وزرعہ والبناء علیہ۔ (البحرالرائق:ج؍۲،ص؍۱۹۵، کتاب المزارعۃ)    ومثلہء فی الھندیۃ:ج؍۱،ص؍۱۶۷، کتاب المزارعۃ.
قال مولانا ظفر أحمد العثمانی:
جب یقین یا ظن غالب ہوجائے کہ جسم خاک خوردہ ہوگیا ہوگا اس کے بعد قبر پر زراعت جائز
ہے۔ بشرطیکہ موضع قبر زارع کا مملوک ہو، موقوف نہ ہو۔ اگر موقوف ہوگا تو زراعت جائز نہ ہوگی  بلکہ  وہ  زمین   قبر کے  کام  لائی  جائے گی ۔ (امداد  الاحکام   ج :3   ص: 542 ،  غیر  موافق للمطبوع) (وراجع ایضافتاویٰ حقانیہ :ج؍۶،ص؍۴۱۹)

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 01/محرم 1445ھ       

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے