021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وہابیوں کی حقیقت اور علماء دیوبند
80999ایمان وعقائداسلامی فرقوں کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنے تقریر میں کہا کہ عرفی وہابی (جس کو عقائد کا علم نہ ہو) وہ سنی ہے اور کہا کہ علماء کا اہلحدیث کو وہابی کہنا الزام ہے اور اس الزام کی وجہ بغاوت قرار دیا اور کہا کہ بریلویوں نے یہ الزام دیا کہ وہابی لوگ حضور کو آخری نبی نہیں مانتے ہیں، حضور کے علم کو جانوروں اور چوپائے کی طرح کہتے ہیں اور حضور کا خیال نماز میں آ جائے تو گائے اور گدھے کے خیال میں ڈوب جانے سے بدتر کہتے ہیں، وہابی کہتے ہیں کہ اللہ جھوٹ بول سکتا ہے، جب کہ میں نے ان باتوں کی چھان بین کی تو پتا چلا کہ یہ سارا الزام ہے (جب کہ یہ ساری باتیں وہابی کے قائدین کے کتابوں میں رقم ہے ،مثلا :"حفظ الایمان"مصنف :(حضرت)مولانا اشرف علی تھانوی (رحمہ اللہ تعالی)) اور بعد تقریر موصوف نے اس عرفی وہابی لڑکے کو سنی مانتے ہوئے ایک سنیہ لڑکی کا نکاح اس لڑکے سے پڑھا دیا ۔لہذا درج بالا قول و فعل کے بارے میں کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہابی در اصل محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ تعالی کے پیرو کاروں کو کہا جاتا ہے، جن میں کسی قدر تشدد تھا، اس کے بعد وہابی ہر اس آدمی  کوکہا جانے لگا جو دین پر پابندی سے عمل کرتا ہو، چنانچہ فتاوی رشیدیہ :(ص۱۰۹)پر لکھا ہے کہ اس وقت اور ان اطراف میں وہابی متبع سنت اور دیندار کو کہتے ہیں۔"لہذا  اہل حدیث یا علماء دیوبند کو وہابی کہنا اسی وجہ سے مشہور ہوا، باقی علماء دیوبند کی طرف جن عقائدوعبارات کی نسبت  بریلویوں کی حوالہ سے منقول ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ  یہ باتیں صحیح بات کی غلط تعبیر کی قبیل سے ہیں۔ عمومابریلوی اپنے کو سنی کہتے ہیں،غالبا زید بھی بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے انہیں سنی قرار دے کر ان کا نکاح پڑھادیا۔ اگر اس لڑکے اور لڑکی میں سے کسی ایک کےبھی عقائد  خراب نہ ہوں تو ان کا نکاح درست ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۵محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے