81023 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
ایک شیعہ تنظیم جو کہ رفاہی و امدادی کام کرتی ہے اور در پردہ اس ملنے والے مال کو شام، عراق اور دوسرے مسلمان ممالک میں مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتی ہے، کیا ان کو زکوۃ اور صدقۃ الفطر دینا صحیح ہے؟ کیا ان کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے سوال کا اصولی جواب یہ ہے کہ زکوۃ اور صدقۃ الفطر شرعی فرائض اور واجبات ہیں جو کسی مسلمان مستحقِ زکوۃ شخص کو بلا عوض مالک بنا کر دینا ضروری ہے۔ ان شرائط کا خیال نہ رکھنے سے یہ عبادات ادا نہیں ہوں گی اور ذمہ فارغ نہیں ہوگا۔ لہٰذا ان عبادات کی ادائیگی انتہائی احتیاط سے کرنی چاہیے؛ اپنی زکوۃ اور صدقۃ الفطر یا تو خود مستحقِ زکوۃ کو دینا چاہیے یا کسی مستند اور معتمد فرد یا ادارے کے ذریعے مستحقین تک پہنچانا چاہیے۔ ایسے اداروں اور افراد کو اپنی زکوۃ اور صدقۃ الفطر وغیرہ کی رقوم دینا درست نہیں جو ان فرائض اور واجبات کی ادائیگی کی شرائط اور اس کے لیے درکار احتیاط کا خیال نہیں رکھتے یا اس سے واقف ہی نہیں ہوتے، ان کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔ لہٰذا سوال میں جن اداروں کا حوالہ دیا گیا ہے اور ان کی جو کیفیت ذکر کی گئی ہے، ایسے اداروں کو اپنی زکوۃ اور صدقۃ الفطر وغیرہ کی رقوم دینے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
25/محرم الحرام/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |