021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر آباد زمین کی حکومتی اجازت سےآباد کاری کرنے والا ہی مالک ہے۔
81057بنجر زمین کو آباد کرنے کے مسائلشاملات زمینوں کے احکام

سوال

کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسٕئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے 1987 میں ایک ایسی بنجر زمین حکومت کی اجازت سے آباد کی ہو جو آبادی سے تقریباً 2 کلو میٹر دور ہو۔ اس میں کھیت اور باغات اور گھر بنائےہوں۔لیکن 25 سال بعدیعنی 2013 میں قوم کےکچھ افرادیہ دعوی کریں کہ آپ نےجو آبادکاری کی ہے،یہ قوم پر تقسیم کریں۔محض آباد کاری سے یہ زمین صرف آپ کی نہیں ہوسکتی۔ یعنی قوم کوئی میراث کا دعوی نہیں کرتی بلکہ 25 سال بعدجب یہ زمین منافع بخش ہوئی اور زمین قیمتی ہوئی ،حالانکہ 25 سال پہلے کوئی اس کو مفت میں لینے کو تیار نہیں تھاتو کچھ افراد قوم کی اتفاق رائےکے بغیر قومی تقسیم کا دعوی کرتےہیں تو اس بارے میں علمإ کرام کیا فرماتے ہے کہ اس صورت میں کیا کرنا بہتر ہے؟ اور یہ زمین کس کا حق بنتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب حکومت کی اجازت سے ایک بنجر زمین آباد کردی گئی تو آباد کار اس کا مالک ہوچکا، لہذا دیگر اہل علاقہ کا اس میں یا اس کے منافع میں شرکت یا تقسیم کا مطالبہ ناجائز ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 431)
(إذا أحيا مسلم أو ذمي أرضا غير منتفع بها وليست بمملوكة لمسلم ولا ذمي) ۔۔(وهي بعيدة من القرية إذا صاح من بأقصى العامر) وهو جهوري الصوت بزازية (لا يسمع بها صوته ملكها عند أبي يوسف) وهو المختار كما في المختار وغيره واعتبر محمد عدم ارتفاق أهل القرية به وبه وقالت الثلاثة.
 (إن أذن له الإمام في ذلك) وقالا يملكها بلا إذنه وهذا لو مسلما فلو ذميا شرط الإذن اتفاقا

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے