021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زوجہ،تین بیٹیوں اورایک بیٹے میں میراث کی تقسیم
81081وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ایک صاحب کا انتقال ہوا، اس کے ترکہ میں ایک گھر ہے جس کی قیمت 29لاکھ ہے اوراس کے ورثہ میں موت کے وقت یہ ورثہ زندہ تھے:ایک بیوہ، ایک بیٹا اورتین بیٹیاں، ان ورثہ میں سے ہرایک کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟ شریعت کے مطابق حل فرماکرجواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

       مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات ،قرض اوروصیت کی علی الترتیب ادائیگی کے بعد اگرمرحوم کےانتقال کے وقت صرف یہی لوگ ہوں جوسوال میں مذکورہیں توکل منقولہ ،غیرمنقولہ ترکہ سےمرحوم کی بیوی کو %12.5 یعنی(362500روپے)بیٹے کو%35یعنی(1015000)اورہربیٹی کو %17.5یعنی (507500)دیئے جائیں گے۔

حوالہ جات
قال اللہ تعالی :
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ... وَلَهُنَّ الرُّبُعُ
مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن   [النساء/11]
وفی البحر الرائق (8/ 567)
 والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.
عن عمر رضي اللّٰہ عنہ قال: ما بال أحدکم ینحل ولدہ نحلاً لا یحوزہا ولا یقسمُہا ویقول: إن متُّ فہولہ، وإن مات رجعتْ إلي وأیم اللّٰہ لا ینحل أحدکم ولدہ نحلاً لا یحوزہا ولا یقسمہا، فیموت إلا جعلتہا میراثاً لورثتہ۔ (المنصف لابن أبي شیبۃ ۱۰؍۵۲۰ رقم: ۳۸۹۵، بدائع الصنائع ۵؍۱۷۱)

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

 3/1/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے