81080 | وصیت کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ایک صاحب کا انتقال ہوا،نہ اس پر دین ہے اورنہ ہی اس نے کوئی صیت کی ہےاوراس کا ترکہ (19200000) ہے اور موت کے وقت اس کے یہ ورثہ زندہ تھے:دوبیویاں،سات بیٹے اورچھ بیٹیاں۔ پہلی بیوی سے چاربیٹے اورتین بیٹیاں ہیں اوردوسری بیوی سے تین بیٹے اورتین بیٹیاں ہیں،اس طرح کل بیٹے سات اوربیٹیاں چھ ہوئیں،مرحوم کے نہ والدین زندہ ہیں اورنہ ہی دادا،دادی،نانا،نانی ۔
پوچھنایہ ہے کہ
مرحوم کی مذکورہ بالا میراث متذکرہ بالا وارثوں میں کیسے تقسیم ہوگی؟جواب دیکر ممنون فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرواقعةً مرحوم پر کوئی دین نہیں ہے اورنہ ہی بیویوں میں سے کسی کا مہر باقی ہے اورانہوں نے کوئی وصیت بھی نہیں کی ہےجیسےکہ سوال میں درج ہے تو پھر مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات (بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے تبرعاً ادا نہ کئے ہوں)کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم کےانتقال کے وقت صرف یہی ورثہ ہوں جوسوال میں مذکورہیں تو کل ترکہ(19200000روپے) میں سےکی ہربیوی کو (1200000روپے) ہربیٹے کوخواہ پہلے بیوی سے ہویا دوسری بیوی سے (1680000روپے)اورہربیٹی کوخواہ وہ پہلی بیوی سے ہویا دوسری سے (840000روپے) دیئے جائیں ۔ تفصیل کےلیے درج ذیل نقشہ ملاحظہ فرمائیں۔
فیصدی حصہ |
حصہ |
ورثہ |
6.25 |
1200000 |
زوجہ اول |
6.25 |
1200000 |
زوجہ دوم |
8.75 |
1680000 |
پہلابیٹا |
8.75 |
1680000 |
دوسرابیٹا |
8.75 |
1680000 |
تیسرابیٹا |
8.75 |
1680000 |
چوتھابیٹا |
8.75 |
1680000 |
پانچواں بیٹا |
8.75 |
1680000 |
چھٹابیٹا |
8.75 |
1680000 |
ساتواں بیٹا |
4.375 |
840000 |
پہلی بیٹی |
4.375 |
840000 |
دوسری بیٹی |
4.375 |
840000 |
تیسری بیٹی |
4.375 |
840000 |
چوتھی بیٹی |
4.375 |
840000 |
پانچویں بیٹی |
4.375 |
840000 |
چھٹی بیٹی |
100 |
19200000 |
ٹوٹل |
حوالہ جات
قال اللہ تعالی :
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ... وَلَهُنَّ الرُّبُعُ
مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن [النساء/11]
التفسير الميسر - (ج 2 / ص 12)
ولأزواجكم - أيها الرجال - الربع مما تركتم، إن لم يكن لكم ابن أو ابنة منهن أو من غيرهن، فإن كان لكم
ابن أو ابنة فلهن الثمن مما تركتم، يقسم الربع أو الثمن بينهن، فإن كانت زوجة واحدة كان هذا ميراثًا لها، من بعد إنفاذ ما كنتم أوصيتم به من الوصايا الجائزة، أو قضاء ما يكون عليكم من دَيْن.
وفی البحر الرائق (8/ 567)
والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
3/1/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |