021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوبیویوں،سات بیٹوں اورچھ بیٹیوں میں میراث کی تقسیم
81080وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ایک صاحب کا انتقال ہوا،نہ اس پر دین ہے اورنہ ہی اس نے کوئی صیت کی ہےاوراس کا ترکہ (19200000) ہے اور موت کے وقت اس کے یہ ورثہ زندہ تھے:دوبیویاں،سات بیٹے اورچھ بیٹیاں۔ پہلی بیوی سے چاربیٹے اورتین بیٹیاں ہیں اوردوسری بیوی سے تین بیٹے اورتین بیٹیاں ہیں،اس طرح کل بیٹے سات اوربیٹیاں چھ ہوئیں،مرحوم کے نہ والدین زندہ ہیں اورنہ ہی دادا،دادی،نانا،نانی ۔

پوچھنایہ ہے کہ

مرحوم کی مذکورہ بالا میراث متذکرہ بالا وارثوں میں کیسے تقسیم ہوگی؟جواب دیکر ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرواقعةً مرحوم پر کوئی دین نہیں ہے اورنہ ہی بیویوں میں سے کسی کا مہر باقی ہے اورانہوں نے کوئی وصیت بھی نہیں کی ہےجیسےکہ سوال میں درج ہے تو پھر مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات (بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے تبرعاً ادا نہ کئے ہوں)کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم کےانتقال کے وقت صرف یہی ورثہ ہوں جوسوال میں مذکورہیں تو کل ترکہ(19200000روپے) میں سےکی ہربیوی کو  (1200000روپے) ہربیٹے کوخواہ پہلے بیوی سے ہویا دوسری بیوی سے (1680000روپے)اورہربیٹی کوخواہ وہ پہلی بیوی سے ہویا دوسری سے (840000روپے) دیئے جائیں ۔ تفصیل کےلیے درج ذیل نقشہ ملاحظہ فرمائیں۔

فیصدی حصہ

حصہ

ورثہ

6.25

1200000

زوجہ اول

6.25

1200000

زوجہ دوم

8.75

1680000

پہلابیٹا

8.75

1680000

دوسرابیٹا

8.75

1680000

تیسرابیٹا

8.75

1680000

چوتھابیٹا

8.75

1680000

پانچواں بیٹا

8.75

1680000

چھٹابیٹا

8.75

1680000

ساتواں بیٹا

4.375

840000

پہلی بیٹی

4.375

840000

دوسری بیٹی

4.375

840000

تیسری بیٹی

4.375

840000

چوتھی بیٹی

4.375

840000

پانچویں بیٹی

4.375

840000

چھٹی بیٹی

100

19200000

ٹوٹل

حوالہ جات
                                                                                                 قال اللہ تعالی :
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ... وَلَهُنَّ الرُّبُعُ
مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن   [النساء/11]
التفسير الميسر - (ج 2 / ص 12)
ولأزواجكم - أيها الرجال - الربع مما تركتم، إن لم يكن لكم ابن أو ابنة منهن أو من غيرهن، فإن كان لكم
ابن أو ابنة فلهن الثمن مما تركتم، يقسم الربع أو الثمن بينهن، فإن كانت زوجة واحدة كان هذا ميراثًا لها، من بعد إنفاذ ما كنتم أوصيتم به من الوصايا الجائزة، أو قضاء ما يكون عليكم من دَيْن.
وفی البحر الرائق (8/ 567)
 والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

 3/1/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے