021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گو لوٹ لو (Golootlo) ایپ کے ذریعے خریداری کا حکم
81128اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک موبائل ایپ Golootlo کے  نام سے ہے،جس کی سروسز کچھ رقم کے بدلے ہفتے یا مہینے بھر کے لیے لی جاتی ہیں ،جس کے نتیجے میں اس ایپ میں مختلف کمپنیوں کی طرف سے مختلف پیکجز ملتے ہیں،اس ایپ کے استعمال کا طریقہ کار یہ ہے کہ 60 روپے ہفتے یا 300 روپے ماہانہ کے عوض اس ایپ کی سروسز کو خریدا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں آپ اس ایپ میں موجود کمپنیوں کے مختلف پیکجز استعمال کرسکتے ہیں ۔مثلاً KFC کے ایک برگر کی عام قیمت 850 روپے ہے لیکن اس ایپ کے ذریعے خریداری پر آپ کو اسی قیمت میں دو برگر ملیں گے،حالانکہ ایپ  استعمال کرنے کی فیس ہفتے کی 60 روپے یا مہینے کی 300 روپے ادا کی ہوگی،کیا اس طرح سے اس ایپ کی سروسز خریدنا اور اس کے ذریعے خریداری کرنا جائزہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ طریقہ کار مروجہ مختلف قسم کے ڈسکاؤنٹ واؤچرز یا ایپس سے ملتا جلتا ہے،اور مروجہ ڈسکاؤنٹ واؤچرز یا ایپس کے تقریباً اکثرماڈل درج ذیل غیر شرعی  بنیادوں پر ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں،لہٰذا Golootlo ایپ  کا ستعمال بھی درج ذیل خرابیوں کی وجہ سے ناجائز ہے۔

۱۔کمپنی Golootlo،اصل تاجر یعنی KFC وغیرہ سے اشیاء خرید کر بیچنے کے بجائے،تاجر سے یہ طے کرتی ہے کہ ہماری ایپ کے ذریعے خریداری کرنے والوں کو آپ ڈسکاؤنٹ دیں گے اور ساتھ ہی گاہک کو ترغیب دیتی ہے کہ اگر آپ فلان فلاں جگہ سے ہماری ایپ کے ذریعے خریداری کریں گے تو آپ کو ڈسکاؤنٹ ملے گا ،چونکہ یہ ڈسکاؤنٹ آپ  کو ہماری ایپ کے ذریعے خریداری کی وجہ سے ملے گا لہٰذا آپ ہمیں اس ایپ کے استعمال کا عوض دیں،یہ عمل فقہی اصطلاح میں سمسرہ یعنی دلالی کہلاتا ہے۔سمسرہ در اصل عقد اجارہ ہی کی ایک قسم ہے اور  اجارے میں  یہ شرط بھی ہے کہ اجرت کے بدلے جن خدمات کی فراہمی طے ہوئی ہو ،وہ خدمات جائز  بھی ہوں اور معلوم و متعین بھی ہوں،مذکورہ معاملے میں بالفرض اگرچہ حلال اور جائز اشیاء کی خریداری کا ذریعہ کمپنی بن رہی ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ پورے مہینے میں یا ہفتے میں جو بھی  مدت طے ہوئی ہے اس میں گاہک کتنی خریداری کرے گا؟حتی کہ یہ بھی معلوم نہیں کہ خریداری کرے گا بھی یا نہیں،لہٰذا خدمات کے مجہول ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ ناجائز ہے۔

۲۔جس خدمت کا عوض ایڈوانس میں لے لیا جائے اور بعد میں وہ خدمت فراہم نہ کی جائے تو عوض کا لوٹانا لازم ہوتا ہے،مذکورہ ایپ کے ذریعے اگر گاہک ایک ہفتے یا ماہانہ کا عقد کمپنی Golootlo سے کرتا ہے اور اس پوری مدت میں کسی قسم کی خدمت حاصل نہیں کرتا تو کمپنی کے ذمہ لازم ہے کہ اس کی رقم واپس لوٹائی جائے یا جتنی خدمات استعمال کی ہیں اس کے بقدر منہا کرکے بقیہ رقم واپس کی جائے جبکہ مذکورہ ماڈل میں اس کی رعایت نہیں رکھی جاتی،بلکہ عقد کے وقت معلوم ہی نہیں ہوتا کہ گاہک کتنی مرتبہ اس کو استعمال کرے گا جیسا کہ نمبر ۱ میں ذکر کیا گیا۔

البتہ کمپنی Golootlo سمسرہ کا کام اگر گاہک کی جانب سے انجام دے رہی ہواور درج ذیل طریقہ کار کا اہتمام کرلے تو معاملہ جائز ہوسکتا ہے۔

۱۔ اپنے گاہکوں کو جائز خدمات فراہم کرے یعنی جائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات کی خریداری کا ذریعہ بنے۔

۲۔خدمت کی تعیین کرے یعنی ایک مرتبہ ایپ استعمال کرنے کی فیس ادا کرنے کے عوض کتنی مرتبہ گاہک ڈسکاؤنٹ استعمال کرسکتا ہے ،یہ طے کرے مثلاً چارمرتبہ دس مرتبہ وغیرہ

۳۔اگر گاہک  مذکورہ طریقے کے تحت فیس ادا کردے اور پھر طے شدہ مرتبہ استعمال نہ کرے تو استعمال نہ کرنے کے بقدر کمپنی گاہک کو رقم واپس کرے۔

مذکورہ معاملے کی ایک اور بہتر تکییف یہ ہے کہ اس معاملہ کو سممسرہ علی المشتری (یعنی خریدار کی طرف سے دلالی)کی بجائے سمسرہ علی البائع پر  تشکیل دیا جائے،اس صورت میں کمپنی Golootlo بجائے گاہک سے فیس لینے کے بائع (اپنی مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں )سے تشہیر کی مد میں پیسے لے اس لیے کہ درحقیقت کمپنی Golootlo، بائع(تاجر) کی تشہیر کر رہی ہے تو ان ہی سے پیسے لینا زیادہ بہتر ہے،مذکورہ صورت میں خواہ گاہک بعد میں خریداری کریں یا نہ کریں رقم واپس کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی  اور بائع جو پہلے مکمل ڈسکاؤنٹ گاہک کو دیتا تھا وہ اس کا ایک حصہ طے کرکے کمپنی Golootlo کو دے اور بقیہ حصہ گاہک یعنی حقیقی خریدار کو دے دےتو اس طرح یہ معاملہ جائز طریقے سے سر انجام دیا جاسکتا ہے۔

حوالہ جات
جامع الفصولين (2/ 114)
ولو سعى الدلال بينهما فباع المالك بنفسه يعتبر العرف فتجب الدلالية على البائع أو على المشتري أو عليهما بحسب العرف وسئل بعضهم عمن قال للدلال أعرض أرضي على البيع وبعها ولك أجر كذا فعرض ولم يتم البيع ثم أن دلالاً آخر باع فإن للدلال الأول أجراً بقدر عمله وعنائه.
مرشد الحيران إلى معرفة أحوال الإنسان (ص: 85)
) مادة 525) إذا باع الدلال مالاً لآخر بنفسه تجب أجرة الدلال على البائع لا على المشتري ولو سعى الدلال بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف إن كانت الدلالة على البائع فعليه وإن كانت على المشتري فعليه وإن كانت عليهما فعليهما.
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 429(
أنه لا يلزم تعيين المدة في استئجار السمسار والدلال والاغتسال في الحمامات وما إلى ذلك مما لا يمكن تعيين العمل والوقت لها : أي أنه وإن لم تعين فيها المدة فالإجارة صحيحة لحاجة الناس إليها وكل شيء تمس الحاجة إليه فالقياس فيه الجواز.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (10/ 49)، تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (14/ 337)
السمسار هو الذي يبيع أو يشتري لغيره بالأجرة .الإجارة ، هي بيع منفعة معلومة بأجر معلوم .

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

       ۰۴0صفر۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے