021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مانسہرہ کے سحرووافطارکےدو نقشوں میں فرق کی وجہ
81104نماز کا بیاناوقاتِ نمازکا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

      منسلکہ نقشہ اوقاتِ سحروافطار1444ھ برائے مانسہرہ ہے،اس کے اندر سحری کے لیے دیئے گئے اوقات جامعة الرشیدکے نقشہ سحر وافطارسے قدرے مختلف ہے دونوں میں سحری کےلیے دئیےگئے اوقات میں فرق ہے، جامعة الرشیدکےنقشہ میں سحری کے اوقات تقریباً5سے8 منٹ تک زیادہ ہیں اوراس نقشہ کے آخر میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ جامعة الرشید کے نقشہ پر عمل نہ کیاجائے،برائے کرم اس کی وضاحت مطلوب ہے، تاکہ لوگوں کو تحریری جواب سے مطئن کیا جاسکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کی طرف سےارسال کردہ نقشہ سحروافطار1444ھ اٹھارہ درجے پر بنا ہوا ہے اورجامعة الرشید سےسحروافطارکے جو نقشے جاری ہوتےہیں وہ بھی اٹھارہ درجے پر بنائے جاتے ہیں،اس طرح کے نقشوں میں چند منٹوں کااختلاف اکثر وبیشتراحتیاطی منٹ کے جمع کرنے یانہ کرنےکی وجہ سے ہوتاہے اوراگرجمع کرنے ہوں تو کتنے کرنے ہونگے اس حوالے سے بھی مزاجوں کااختلاف ہوتاہے، بعض دو تین منٹ کی احتیاط کو بھی کافی سمجھتے ہیں اوربعض پانچ منٹ تک احتیاط  جمع کرتے ہیں اوربعض اس سے بھی زیادہ احتیاط جمع کرتےہیں ،نقشوں کے باہم اختلاف کے اوربھی اسباب ہوتے ہیں جن کابیان یہاں مقصود نہیں  ہے، نقشوں کا اس طرح کا اختلاف  کوئی بڑٕی بات نہیں ہے،ہرایک کے پاس اپنے عمل پر کوئی نہ کوئی دلیل ہوتی ہے، لہذا عوام کوعلماء کے درمیان موجود اس طرح کے علمی اختلافات میں  پڑنے کی ہرگزضرورت نہیں  ہے،عوام بس عمل پر توجہ دیں اورجس کے علم اورتقوی  پر اعتماد ہوآئندہ اس کےقول پرعمل کریں،اورسابقہ زمانہ میں جس نے جس بھی نقشے پر عمل کرکے سحر وافطارکیاہے،نمازیں پڑھی   ہیں وہ سب صحیح ہیں،لہذا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں عمل میں لگنا چاہیے اوراختلافات اورانتشارسے اپنےکو بچاناچاہیے۔

ہمارے ہاں سے جونقشے جاری ہوتے ہیں ان میں نمازوں کے نقشوں میں تو احتیاط جمع کرنے کا معمول نہیں ہے، البتہ ہدایات میں  نوٹ لکھ دیاجاتاہے کہ اس نقشہ میں  غروب کا اصل وقت دیا گیاہے، لہذا مغرب کی اذان میں تین  منٹ کی احتیاط بہترہے،اورروزوں کا مسئلہ چونکہ عام دنوں  میں زیادہ نہیں ہوتا کیونکہ کم ہی لوگ نفلی روزے رکھتے ہیں اس لیے سحری کے حوالےسےنمازوں کے نقشوں میں کوئی نوٹ شامل نہیں کیاجاتا ،البتہ سحر وافطارکے لیے جب ہمارے ہاں سے الگ سے نقشےتیارکئے جاتے ہیں تو ان میں افطارکے وقت میں تین منٹ کی احتیاط شامل کی جاتی ہے کیونکہ عموماًلوگ نیچے موجود نوٹ کو نہیں دیکھتے اورنقشہ دیکھ کر افطارکے لیے اذان دیتے ہیں،تاہم سحری کےاوقات میں پھربھی احتیاط شامل کرنے کا معمول نہیں ہےاوروہ اس لیے کہ بانی جامعة الرشیدحضرت اقدس مفتی رشید احمدصاحب  رحمہ اللہ تعالی  کے نزدیک فجر کاوقت 15درجے سے شروع ہوتاہے تو اس لحاظ سے اٹھارہ درجے کا یہ وقت جوسحری کےلیے نقشوں میں احتیاط کی بناء  درج کیاجاتاہے اُس15درجے والے وقت سے کافی پہلے ہوتاہے، لہذا مزید احتیاط کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی،تاہم اگر کوئی اس سے بھی پہلے روزہ بند کرناچاہیےتو  یہ حضرت کے قول کے مطابق ممنوع نہیں ہے۔     

خلاصہ یہ  ہےکہ منسلکہ نقشہ اورجامعة الرشیدسے جاری ہونےوالانقشہ دونوں صحیح ہیں،ایک  میں سحری کا اصلی وقت دیاجاتاہے اوردوسرے میں احتیاط شامل کرکے دیاجاتاہے، لہذا جس نے جس بھی نقشے پر عمل کرکے نماز اور روزہ ادا کیا ہے اس کی نمازاور روزہ درست ہے،پریشانی اوراختلاف کی  کوئی ضرورت نہیں،  البتہ آئندہ کے لیے ہمارا مشورہ یہ ہےکہ کوئی ایک نقشہ اختیارکیاجائے تاکہ لوگوں میں شکوک وشبہات اوراختلاف جڑسے ختم ہوجائیں،ہمارے خیال میں 5،6 منٹ کی احتیاط کافی زیادہ ہے، اس قدراحتیاط کی ضرورت نہیں ہے،بس دو تین منٹ پہلےسحری بندکرلینا احتیاط کےلیے کافی ہے۔

حوالہ جات
.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 3/2/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے