021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فارایور لیونگ ( Forever Living Products) کمپنی کا حکم
81119اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

میں فار ایور لیونگ(forever living) پروڈکٹس میں دو مہینے سے کام کر رہا ہوں۔ اس میں ہم نیٹ ورک مارکیٹنگ کا کام کرتے ہیں۔ جس میں لوگوں کو جوائن کروانا ہوتا ہے،تاکہ وہ ہمارے کام میں انویسٹمنٹ کریں ۔جب وہ انویسٹمنٹ کرتے ہیں تو ہمیں اس کا پرافٹ ملتا ہے۔جس مہینے میں ہم جتنے لوگ ممبر بنواتے ہیں اتنا ہم کو پرافٹ ملتا ہے اسی طرح جو ہمارے بنائے ہوئے ممبرز آگے ممبر بناتے ہیں تو ان کے پرافٹ کا کچھ فیصد ہمیں بھی ملتا ہے ۔

 کیا اس طرح کا کام مکمل ناجائز اور حرام ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 نیٹ ورک یا ملٹی لیول  مارکیٹنگ میں کام  کرنادرج ذیل وجوہ کی بنا پر ناجائز ہے:

1:مروّجہ نیٹ ورک مارکیٹنگ میں خرید و فروخت کے معاملہ کے ساتھ اجارہ (یعنی ایجنٹ بننے کی ملازمت) کا معاملہ مشروط ہوتا ہے،جو شرعاً جائز نہیں ہے۔

2:کمپنی کی پروڈکٹ خرید کر اس کا ممبر بننے والا شخص اس بنیاد پر پیسے لگاتا ہے کہ وہ مزید لوگوں کو اس کمپنی کا ممبر بنائے گا ،تو اس کو  لگائی ہوئی رقم کے ساتھ نفع بھی ہوگا اور اگر وہ ممبر نہ بنا سکا تو یہ رقم بھی ضائع ہو جائے گی،جو کہ جوا کی شکل ہے اور ممنوع ہے۔

3:اس میں ابتدائی ممبرز کو آگے کے مراحل میں کمیشن دیا جاتا ہے،جبکہ نہ تو اس نے سرمایہ کاری کی ہوتی ہےاور نہ ہی ان مراحل میں اس کی محنت شامل ہوتی ہے۔نیٹ ورک مارکیٹنگ میں اس کے علاوہ اور بھی بہت سی شرعی اور اقتصادی خرابیاں پائی جاتی ہیں۔

لہٰذامروّجہ نیٹ ورک ،ملٹی لیول مارکیٹنگ میں سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے،اس سے اجتناب ضروری ہے۔

حوالہ جات
أحکام القرآن للجصاص:(تحت آیۃ سورۃ البقرۃ:329/1)
ولا خلاف بین أہل العلم في تحریم القمار۔
مسند أحمد(324/6)
"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن أبيه، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة"۔
المبسوط للسرخسي( 15/102)
وإن اشترى ثوبا على أن يخيطه البائع بعشرة فهو فاسد؛ لأنه بيع شرط فيه إجارة؛ فإنه إن كان بعض البدل بمقابلة الخياطة فهي إجارة مشروطة في بيع، وإن لم يكن بمقابلتها شيء من البدل فهي إعانة مشروطة في البيع، وذلك مفسد للعقد۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 227)
"وهو قمار فلا يجوز لأن القمار من القمر الذي يزاد تارة، وينقص أخرى"۔
بدائع الصنائع: (فصل في شروط جواز السابق، 350/8)
"ولو کان الخطر من الجانبین جمیعًا ولم یدخلا فیہ محللاً لا یجوز؛ لأنہ في معنی القمار، نحو أن یقول أحدہما لصاحبہ: إن سبقتني فلک عليّ کذا، وإن سبقتک فلي علیک کذا، فقبل الآخر"۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

05/صفر/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے