021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹیوں کو زندگی میں تقسیم جائیداد سےمحروم کرنا
82256ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نامی ایک شخص کی زیر ملکیت گاؤں میں ایسی زمینیں ہیں جن کی جگہ کے اعتبار سے مالیت کم اور زیادہ ہے، جبکہ انہی میں سے زید نے روڈ کے کنارے ایک پلاٹ کئی سال پہلے اپنے بیٹوں کے لیے گھر بنانے کے غرض سے لیا تھا، جبکہ اب اس نے وہی پلاٹ فروخت کر کے رقم اپنے بیٹوں کو اس مقصد کی خاطر حوالہ کر دی کہ وہ اپنے لیے شہر میں پلاٹ خریدیں، جبکہ بیٹیوں کو بھی رقم میں حصص دینے کا وعدہ کیا تھا ملاحظہ: زید اپنے اہلیہ,پانچ بیٹے اور تین بیٹیوں سمیت بقید حیات ہیں، صورت مذکورہ بالا میں:

(۱)پہلا سوال یہ ہے کہ کیا شرعی طور سے بیٹیوں کا حصہ بھی اس پلاٹ یا زمین میں بنتا ہے، جو والد نے اپنے بیٹوں کو گھر بنانے کے غرض سے لیا ہو؟

(۲) دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر پہلی صورت میں بیٹیوں کا حصہ پلاٹ میں بنتا ہے تو شرعی اعتبار سے بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان تقسیم کیسے ہوگی؟

(۳)تیسرا سوال یہ بھی ہے کہ بیٹوں کے لئے اس طرح تقسیم کی شرعی حیثیت کیا ہو گی کہ وہ اسی پلاٹ کو آپس میں تقسیم کریں، جبکہ بیٹیوں کے لئے اس حصہ کے بقدر کسی اور جگہ زمین دینے کا وعدہ کریں جسکی حیثیت اور مالیت اس پلاٹ کے زمین سے کم بنتی ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

و۲۔اولاد میں ہدیہ کرنے میں برابری کرنا شرعا مطلوب ہے،اوربلاوجہ بیٹیوں کو محروم کرنے کا رواج  مکروہ اور قابل اصلاح ہے،لہذا عام حالات میں جب فرق کا کوئی خصوصی  باعث موجود نہ ہوجس قدر بیٹوں کودیا جائےبیٹیوں کوبھی اتنا دینا یا کم از کم حصہ میراث کے بقدر دینا ضروری ہے،البتہ اگر کسی بیٹے یاسب بیٹوں کواس لیے زیادہ دیا جائےکہ اس نے مالی ،جسمانی لحاظ سے خدمت زیادہ کی ہویاوہ دینداری میں دوسروں سے بڑھ کر ہو تویہ جائزہے،بلکہ اگراولاد میں کسی کواس کی بے دینی کی وجہ سے  قدر ضرورت سے زیادہ  سے محروم کیا جائے تو یہ مستحب ہے۔

لہذا والد بیٹوں سے وہ زمین واپس لے کر دوبارہ سب اولاد(بیٹوں اور بیٹیوں) میں برابر تقسیم کرسکتاہے اور اس کے بجائے اپنی طرف سے لڑکوں کو دیئے گئے حصوں کے بقدر یا کم از کم ان کےحصہ میراث کے بقدر حصہ لڑکیوں  کوبھی دے سکتا ہے۔

۳۔بیٹوں کو مشترکہ طور پر دی گئی زمین کو یا تو وہ والد خود تقسیم کر کے دے دے یا بیٹوں میں سے کسی دیندار اور سمجھدار کو اس تقسیم کے عمل کا وکیل مقرر کردے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸ صفر۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے