021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بڑھاپے کی وجہ سے بیٹے کا والد کے زیرِ ناف بال کاٹنے کا حکم
81142جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میرے والد صاحب ضعیف العمر اور انتہائی کمزور ہیں، جس کی وجہ سے خود نہا نہیں سکتے  تو والد صاحب کو میں  نہلاتا ہوں اور زیرناف بال بھی میں ہی کاٹتاہوں، اب والد صاحب کٹ لگنے کے ڈرسےمنع کرتے ہیں اور کاٹنے نہیں دیتے ہیں،اس حوالے سے شرعی حکم کیا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ان بالوں کو بلیڈ وغیرہ ہی سے کاٹنا ضروری نہیں، بال صفاپاؤڈر سے بھی صاف کرنا جائز ہے۔

لہذااگر والد صاحب  خود پاؤڈر لگانے پر قادر  ہوں تو وہ خود پاؤڈر سے صفائی کریں،اور اگر خود قادر نہیں ہیں تو آپ ہاتھ پر دستانہ پہن کر پاؤڈر سےصاف کرسکتے ہیں، زیرِ ناف بالوں کو ہر ہفتہ صاف کرنا مستحب ہے، ہر ہفتے نہ ہو تو پندرہ دن بعد ان کوصاف کرناچاہیے، زیادہ سے زیادہ چالیس دن تک رخصت ہے، لہذا چالیس دن سے زیادہ دنوں تک ان بالوں کو صاف نہ  کرنا مکروہ اور گناہ ہے،البتہ تاخیر کی وجہ سے کھانا،پینا حرام نہیں ہوتا۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 358)
كذا في الغرائب في جامع الجوامع حلق عانته بيده وحلق الحجام جائز إن غض بصره كذا في التتارخانية.
الدر المختار (6/ 406)
يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز
في كل خمسة عشرة وكره تركه وراء الأربعين.

      عدنان اختر

     دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

9/صفرالخیر /1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے