021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غسل کے فرائض اور سنن
81143پاکی کے مسائلغسل واجب کرنے والی چیزوں، فرائض اور ،سنتوں کا بیان

سوال

غسل کا طریقہ اور فرائض بیان کردیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

غسل میں تین چیزیں فرض ہیں، ان کے بغیر غسل درست نہیں ہوتا، آدمی ناپاک  ہی رہتا ہے۔

  • اس طرح کلی کرنا کہ سارے منہ میں پانی پہنچ جائے۔
  • ناک میں پانی ڈالنا جہاں تک ناک نرم ہے۔
  • سارے بدن پر پانی پہنچانا۔

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص خود غسل کرے یا مجبوری میں کسی اور کو غسل کرائے ،دونوں صورتوں ان تین فرائض کا پوراکرنا لازمی ہے،اگر کوئی شخص پہلے سے پاک ہے صرف صفائی حاصل کرنے کے لیے غسل کر رہو تو اس صورت میں میں ان تین فرائض کو پورا کرنا مستحب ہے۔

غسل کرنے کا مسنون طریقہ درج ذیل ہے:

  • غسل کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے، پھر استنجے کی جگہ دھوئے، ہاتھ اور استنجے کی جگہ پر نجاست ہو تب بھی اور نہ ہو تب بھی ہر حال میں ان دونوں کو پہلے دھونا چاہیے۔
  • پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو اسے پاک کرے۔
  • پھر مکمل وضو کرے۔
  • وضو کے بعد تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالے، پھر تین مرتبہ داہنے(سیدھے) کندھے پر اور پھر تین بار بائیں(الٹے) کندھے پر پانی ڈالے اس طرح کہ سارے جسم پر پانی بہہ جائے۔
  • ایک مرتبہ پانی بہانے کے بعد پہلے سارے جسم پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لے پھر دوسری بار پانی بہائے تاکہ سب جگہ اچھی طرح پانی پہنچ جائے،کوئی جگہ سوکھی نہ رہے۔

 مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق غسل کرنے سےثواب ملتا ہے اور اگرکوئی شخص ایسا   نہ کرے تو بھی غسل ہوجاتا ہے مگر سنت کے موافق نہیں ہوتا۔

حوالہ جات

      عدنان اختر

    دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

9/صفرالخیر /1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے