81062 | جائز و ناجائزامور کا بیان | کھانے پینے کے مسائل |
سوال
کیا غصےمیں خوراک( کھانے) کو انتہائی نازیبہ گالی دینے سے ایمان چلا جاتا ہے؟ نیز گالی صرف خوراک کو دی ہے۔پلیز جواب دیں.
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کھانے کی کسی چیز کو جوکہ طبیعت کے موافق نہ ہو یا اچھی نہ لگی تو اس کو گالی دینا نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ نہ کبھی کسی کھانے کی چیز کو برا نہیں فرمایا ، نہ گالیاں دیں اور نہ ہی اس کھانے کو ضایع کیا، بلکہ نبی کریم ﷺ چپ چاپ اس کھانے کو تناول فرما لیا کرتے۔ صحیح بخاری میں نبی ﷺ کا عمل مذکور ہے کہ:
صحيح البخاري ـ م م (7/ 74):
"عن أبي هريرة قال ما عاب النبي صلى الله عليه وسلم طعاما قط إن اشتهاه أكله وإن كرهه تركه"
ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں کوئی عیب نہیں نکالا۔ اگر پسند ہوتا تو کھا لیتے اگر ناپسند ہوتا تو اسے چھوڑ دیتے۔
غصے میں کھانے (خوراک) کو گالی دینے سے اگر چہ کوئی کافر تو نہیں ہوتا مگریہ عمل آپ ﷺ کی سنت، سیرت اور عادت کے خلاف ہے جو کہ جائز نہیں ہے، لہٰذا اگر پکانے والے سے کھانا پکانے میں کوئی کمی رہ جائے تو برداشت کرنی چاہیے، معمولی سی بات پر آپے سے باہر ہو جانا اخلاق کے منافی ہے۔
حوالہ جات
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
01/صفر المظفر/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |