021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آور ایلیٹ ہیلتھ (Our Elite Health) سسٹم کا حکم
81202اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

سوال:   آور ایلیٹ ہیلتھ (Our Elite Health) ایک ایسا سسٹم ہے جو خواتین کو گھر کی چار دیواری میں کام کے ساتھ ساتھ ان کی اسکلز میں اضافے کے لیے مختلف طرح کے اسکلز کی فراہمی کرتا ہےاور ان کی دینی تربیت کرتا ہے۔ موجودہ دور میں مختلف طرح کی ملٹی میڈیا ایپس کی وجہ سے خواتین، بچے، بچیاں، بوڑھے، جوان، سب غیر اخلاقی حرکات کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کو میڈیا وار سے بچانا ہے کیونکہ خواتین ایک قوم کی بنیاد رکھتی ہیں اور ایک نسل کی بہترین تربیت کا باعث بنتی ہیں۔ موجودہ میڈیا کی وجہ سے مختلف غیر اخلاقی برائیوں کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے یہ سسٹم ان کو روزگار کے ساتھ ساتھ دینی اور اخلاقی تربیت کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔

اس حوالے سے آپ سے درخواست ہے کہ آپ باقاعدہ تحریری صورت میں "آوور ایلیٹ ہیلتھ ڈاٹ کام" نام پر ایک فتوی جاری کر دیں تاکہ ایسی خواتین جو اس سسٹم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہیں ان کے کام پر کوئی اعتراض کرنے والا نہ ہو۔ یعنی اس شرعی کام کو حرام کام کہنے والا کوئی نہ ہو۔ بہت سی خواتین کا روزگار آپ کے اس فتوے پر منحصر ہے۔ ہمارا سسٹم گوگل اکاؤنٹ کو اوپن کرتا ہے، پھر اس اکاؤنٹ کو کھلوانے کے لیے جو مختلف طرح کے پیسے یہ سسٹم وصول کرتا ہے وہی پیسے ڈائریکٹ، ان ڈائریکٹ اور ٹیم کی آمدن کا سبب بنتے ہیں۔ سسٹم میں مختلف طرح کے رینکس ہوتے ہیں۔ بزنس ممبر ڈائریکٹ انکم کا 36 پرسنٹ وصول کرتا ہے، سلور ممبر 18 پرسنٹ وصول کرتا ہے اور اسی طرح اوپر کے جتنے بھی رینکس ہوتے ہیں وہ اس انکم کا 6 پرسنٹ وصول کرتے ہیں۔  یہ اکاؤنٹ ممبر کی سسٹم میں شناخت کے حوالے سے ہوتا ہے۔ اس اکاؤنٹ میں ممبر کی ورکنگ کے ساتھ ساتھ انکم کی تمام ڈیٹیلز موجود ہوتی ہیں یہ اکاؤنٹ ممبر خود ہینڈل کرتا ہے اس کا تمام ورکنگ اور ارننگ بائیو ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔الحمدللہ یہ سسٹم ڈائریکٹ، ان ڈائریکٹ اور ٹیم لیڈرز کے ساتھ ہمیشہ رابطے میں رہتا ہے۔ ان کے کام میں آسانی پیدا کرنے کے لیے مختلف طرح کے آئیڈیاز ان کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں تاکہ ان کے کام میں نہ صرف آسانی پیدا کی جا سکے بلکہ انہیں اس سسٹم کا کامیاب اور بہترین لیڈر بھی بنایا جا سکے تاکہ وہ گھر ہی میں بیٹھے ہوئے اپنی اسکلز میں بھی اضافہ کریں اور اپنی آمدنی میں بھی۔

آخر میں بس آپ سے اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ آپ جلد از جلد اس مسئلے کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیں کیونکہ جتنا جلدی جواب آپ کی طرف سے تحریری فارم میں ہمارے پاس آئے گا، بہت ساری خواتین کے روزگار جو صرف اس فتوے کے اوپر منحصر ہیں ان میں سہولت بھی ہو جائے گی اور وہ اس افر تفری کے دور میں گھر میں ہی بیٹھ کر ملٹی میڈیا ایپس کا استعمال کر کے اپنی ورکنگ میں اور ارننگ میں اضافہ کر سکیں گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت ،اس سسٹم کے بارے میں دیگر سائلین کی بتائی گئی تفصیل  اور ہماری تحقیق کے مطابق یہ ملٹی لیول مارکیٹنگ کی بنیاد پر سسٹم میں فقط ممبر شامل کروانے کا کام ہے۔  جب کوئی شخص سسٹم میں شامل ہوتا ہے تو شامل ہوتے وقت کچھ رقم ادا کرتا ہے، جس کا کچھ حصہ بطور کمیشن اس شخص کو ملتا ہے جو اس نئے ممبر کو لایا ہے اور باقی اوپر والے ممبرز میں مختلف فیصد کے اعتبار سے تقسیم ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد بچنے والی رقم پلیٹ فارم یعنی سسٹم کے مالک کے پاس چلی جاتی ہے۔ پھر جب وہ نیا ممبر کسی کو شامل کرواتا ہے تو اسی طرح رقم کی تقسیم اوپر والے ممبران اور پلیٹ فارم میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کوئی کام نہیں ہوتا،، نہ ہی کسی چیز کا لین دین ہوتا ہے۔ اگر مذکورہ بالا تفصیل حقیقی صورت حال کے مطابق ہے تو اس میں پیسے جمع کروانے والے افراد صرف اس لیے رقم جمع کرواتے ہیں کہ وہ آگے ممبر بناتے رہیں گے، اور ان کے ممبر آگے مزید ممبر بنائیں گے تو انہیں منافع ہوگا، اور اگر ممبر نہیں بنا سکے تو ان کی ادا کردہ رقم ڈوب جائے گی۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں یہ کام قمار (جوا) بنتا ہے اور اس میں شامل ہونا، پیسے ادا کرنا اور اس میں دوسرے لوگوں کو شامل کروانا، سب حرام ہے۔ نیز اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی حرام ہے اور اس شخص کو واپس کرنا ضروری ہے جسے آپ نے جوائن کروایا ہے۔

حوالہ جات
لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص، ولا كذلك إذا شرط من جانب واحد لأن الزيادة والنقصان لا تمكن فيهما بل في أحدهما تمكن الزيادة، وفي الآخر الانتقاص فقط فلا تكون مقامرة لأنها مفاعلة منه، زيلعي.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/403، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

11/ صفر المظفر 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے