021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دورانِ سبق استاد کا موبائل استعمال کرنا
81151جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

درس کے دوران استاد طلبہ کو پڑھاتے وقت موبائل استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟ کیا یہ خیانت کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟

نوٹ: یہ سوال مدارس اور اسکول دونوں کے اساتذہ سے متعلق ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ عام طور پر تعلیمی درسگاہوں میں دورانِ سبق موبائل کے استعمال پر پابندی ہوتی ہے،اس لئے دورانِ سبق موبائل استعمال کرنا درست نہیں،الا یہ کہ کوئی ایمرجنسی صورت حال پیش آجائے۔

اسی طرح سبق سے فراغت کے بعد یا طلبہ کے ذمے سبق سے متعلق کوئی کام حوالے کرنے کے بعد جب استاد فارغ ہو تو اس وقت استعمال کرنے کی گنجائش ہے،بشرطیکہ ادارے کی جانب سے مطلقا پابندی نہ ہو۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 70):
"وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ:" (قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

11/صفر 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے