021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فاریکس کے لیے ڈیٹاانالائز کرنے والی کمپنی میں کام کرنا
81168جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

Assalamualaikumwarahmatullahiwabarakatuh, May Allah bestow his blessing upon you. I have a question, please answer it. I am a software engineer working for a company, which I will refer to as A. Recently, my company acquired a project to develop an analytics platform for a Forex trading company. The project does not require us to calculate interest. Instead, we will gather data from various sources and utilize it to generate charts, data analysis, and insights on current market trends to assist traders in making informed decisions. As I will receive my salary from company A and not the Forex trading company, I am curious if working on this project will still maintain the halal status of my salary.

سوال: میں ایک کمپنی میں بطورسافٹ وئیر انجینئر کام کرتا ہوں۔ ہماری کمپنی نے ایک پروجیکٹ حاصل کیا ہے جس میں ہمیں ایک فاریکس ٹریڈنگ کمپنی کےلیے تجزیاتی پلیٹ فارم تیار کرنا ہے۔اس پروجیکٹ میں ہمیں سود کی کیلکولیشن نہیں کرنی بلکہ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے چارٹ بنانا ، تجزیہ کرنا اور مارکیٹ کی  موجودہ صورتحال کو بیان کرنا ہے جس کو دیکھتے ہوئے فاریکس ٹریڈرز اپنے فیصلے کرتے ہیں۔مجھے تنخواہ بھی میری کمپنی  سے ملے گی، فاریکس کمپنی نہیں دے گی ۔کیا اس پروجیکٹ پر کام کرتے ہوئے میری تنخواہ  حلال ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں چونکہ آپ کے کام کا تعلق اپنی کمپنی سے ہے،براہ راست فاریکس کمپنی کے ناجائز معاملے سے نہیں ہے ۔لہذا آپ کا کمپنی کے اس پروجیکٹ میں کام کرنا ا ور تنخواہ لینا جائز ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار (6/ 391)
(و) جاز تعمير كنيسة و (حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر) .
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 391)
(قوله وجاز تعمير كنيسة) قال في الخانية: ولو آجر نفسه ليعمل في الكنيسة ويعمرها لا بأس به لأنه لا معصية في عين العمل (قوله وحمل خمر ذمي)قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا هو مكروه " لأنه - عليه الصلاة والسلام - «لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها» وله أن الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار، وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها قد يكون للإراقة أو للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان، ثم قال الزيلعي: وعلى هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعى له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يكره.

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

12/صفر الخیر/1445

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے