021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترازوکےخراب ہونےکی وجہ سےناپ تول میں کمی ہوئی تواس کےازالہ کی کیاصورت ہوگی ؟
81161جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

ایک بندےکی پرچون کی دکان ہے،جس کےافتتاح کو 6 ماہ گزرچکےہیں،بندےکوتین ماہ کےبعدپتہ چلاکہ ترازومیں فرق ہےاورفی کلو کےحساب سے200 گرام ناپنے/تولنےکےدوران کم جارہاتھ۔

 بندےکےپاس ادھاراورنقدسوداخریدنےوالےدونوں طرح کےلوگ ا ٓتےہیں،اس لیےسوال یہ ہےکہ میرےپاس  جن لوگوں کےکھاتےہیں،ان میں توآسانی سےڈسکاؤنٹ ہوسکتاہے،مگرجوسینکٹروں کی تعدادمیں نقدخریدتےہیں،ان کاحق میں کیسےاداکروں ؟اس کی متبادل صورت کیاہوسکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ ترازوکےخراب ہونےکاآپ کومعلوم نہیں تھا،اور ناپ تول میں کمی آپ کی طرف سےقصدا نہیں کی گئی ،لہذا شرعاآپ گناہگارنہیں ہوں گے،جہاں تک لوگوں کےحقوق کی بات ہےتوآپ اپنی استطاعت کےمطابق معلومات کرکےلوگوں کوان کاحق واپس کرنےکی کوشش کریں(مثلاعلاقےمیں  یادکان کےباہراعلان لگایاجائے،یاپھرہرآنےوالےکسٹمرسےمعلوم کیاجائےکہ اگرپہلےکچھ لیاہےتوان کوان کاحق واپس کیاجائے)اگراس طرح مکمل طورپرہرایک کسٹمرکامعلوم کرنااورپھریہ یقین کرناکہ کتناحق واپس کرناہےمشکل ہوتوایسی مجبوری کی صورت میں اس کی اجازت ہوگی کہ تین مہینوں کااندازہ لگائیں کہ مجموعی طورپرکتنی رقم ہے،جولوگوں کوواپس کرنی ہے،اس طرح جتنی رقم کااندازہ ہو،اس رقم کوبلانیت ثواب صدقہ کردیں توامیدہےکہ لوگوں کےحقوق بھی معاف ہوجائیں گے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 19 / 370:
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم ، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه ، وإن كان مالا مختلطا مجتمعا من الحرام ولا يعلم أربابه ولا شيئا منه بعينه حل له حكما ، والأحسن ديانة التنزه عنه۔
" رد المحتار": 9/553:لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ۔
"قواعد الفقہ، القواعد الفقھیۃ / 115) :"فیتصدق بلا نیۃ ثواب "
"مجموع الفتاوى - الرقمية –"29 / 323:
وإذا تبين هذا فيقال : ما في الوجود من الأموال المغصوبة والمقبوضة بعقود لا تباح بالقبض، إن عرفه المسلم اجتنبه . فمن علمت أنه سرق مالًا أو خانه في أمانته، أو غصبه، فأخذه من المغصوب قهرًا بغير حق لم يجز لي أن آخذه منه، لا بطريق الهبة، ولا بطريق المعاوضة، ولا وفاء عن أجرة، ولا ثمن مبيع، ولا وفاء عن قرض، فإن هذا عين مال ذلك المظلوم ۔
وأما إن كان ذلك المال قبضه بتأويل سائغ في مذهب بعض الأئمة جاز لي أن أستوفيه من ثمن المبيع، والأجرة، والقرض، وغير ذلك من الديون۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

11/صفر      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے