021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"طلاق دینی ہے۔” کہنے سے طلاق نہیں ہوتی۔
81156طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میرے بیوی میرے سسرال جانا چاہتی تھی اور میں نے اس کو کہا تھا کہ آپ نے پرسوں جانا ہے، لیکن وہ کل جانا چاہتی تھی اور میرے سسر میری بیوی کو لینے بھی آگئے تھے ،جب مجھے پتہ چلا تو مجھے شدید غصہ آیا اور پھر میں نے اپنی بیوی کو کال ملائی جو اس نے مصروفیات کی وجہ سے یا شایدمیرے غصہ میں آنے کی وجہ سے  نہیں اٹھائی ،پھر میں نے گھر کال کی تومیری بہن نے کال اٹھائی (ہماراجوائنٹ فیملی سسٹم ہے ) تو میں نے اپنی بہن کو کہا کہ میری بیوی(فلانہ) کہاں ہے؟ اس کو بولو کہ میری کال اٹھائے۔ میں نے اس کو طلاق دینی ہے،("دی ہے۔" نہیں کہا۔) کیونکہ وہ کل جا رہی ہے، حالانکہ میں نے اس کو پرسوں جانے کا کہا تھا، اب میں نے بہن کو تو یہ بات کہہ دی، لیکن میں نے اپنی بیوی کو یہ بات طلاق والی نہیں کہی، میں نے صرف ہمشیرہ کو کہا ہے کہ میری بیوی کہاں ہے میری اس سے بات کرواو میں نے طلاق دینی ہے، کیونکہ وہ میری بات نہیں مان رہی ،جواباً میری بہن نے مجھے کافی برا بھلا کہا اور میری امی کو فون دے دیا ،میں نے امی کو بھی یہ ہی کہا کہ یہ میری بات نہیں مانتی، میں نے طلاق دینی ہے، امی نے بھی برا بھلا کہا اور میں نے امی کو کہا کہ اگر یہ کل گئی  تو میں پرسوں کورٹ میں جا کر تینوں طلاق دے دوں گا، بعد ازاں فون بند ہو گیا اور میں اپنی بیوی کو کل جانے کی اجازت بھی دے دی۔

 اب مجھے اس بات کا جواب درکار ہے کہ  اس صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں؟ کیا اس طرح طلاق ہو جائے گی؟ طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، میں نے صرف ڈرانے دھمکانے کے لیے اپنی بہن کو یہ بات کہی تھی کہ وہ کہاں ہے ؟میری بیوی کہاں ہے؟ میں نے ان کو طلاق دینی ہے۔ میں نے یہ صرف ایک بار کہا ہے، اب یہ طلاق ہو جائے گی یا نہیں ہوگی؟ اور میں شدید غصے میں تھا اور میں اپنے ہوش و حواس میں بھی نہیں تھا ۔

 مہربانی فرما کے جلد از جلدمجھےمسائل کا حل  ضرور بتائیں۔میں پردیس میں کام کرتا ہوں اور یہ سب کچھ  فون پر ہوا ہے اور میں نے پھر بیوی سے بات بھی کی، لیکن طلاق والا لفظ استعمال نہیں کیا، میں اللہ کو حاظروناظرجان کر  یہ بات کہہ رہا ہوں کہ میں نے" طلاق دینی ہے" اور" دے دوں گا ۔"کے الفاظ استعمال کیے ہیں، میں نے" طلاق دی ہے ۔"کےفقرےکا استعمال نہیں کیا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مفتی غیب نہیں جانتا اورخلاف واقعہ صورت حال بتانے سے مرضی کا جواب حاصل کرنے سے کوئی حرام حلال یا حلال حرام نہیں ہوجاتا،لہذا اگر واقعۃ آپ نےیہی الفاظ کہےتھے،یعنی صرف طلاق دینے کے ارادے کا اظہار کیا تھا تو اس سےکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،تاہم آئندہ آپ کواحتیاط کرنی چاہئے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۳صفر۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے