021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دھمکی سے طلاق کا حکم(طلاق کی دھمکی سے وقوع طلاق کاحکم)
81171طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میری رہائش کام کے سلسلے میں طائف سعودی عرب میں تھی وہاں سے میں اپنے گھر والوں کی خیر یت رکھتا تھا۔ایک مرتبہ 2016 میں میری بیوی نے قربانی کے مسئلے پر شدید نافرمانی کی جس پر مجھے بہت غصہ آیا اور فون پر میں نے یہ الفاظ کہے " میرا دل چاہتا ہے کہ میں تمہیں فارغ کر دوں" اور دودن کے بعد یہ بھی کہا کہ اگر میں قریب ہوتا تو تمہاری پٹائی لگاتا اوریہ باتیں کرنے کے 5 دن کے بعد فون پر اپنی بیوی سے کہا کہ تم اتنی محنت سے نمازیں اور قرآن پڑھتی ہو کہیں نافرمانی کی وجہ سے ضائع نہ ہو جاۓ ۔ اس وجہ سے میں نے تم کوڈانٹا ،میں نے بات صاف کر دی تھی ۔اس کے بعد 2018 میں بھی وہی غلطی قربانی کے مسئلے پر میری بیوی نے کی جس سے میں نے ان کو بہت سختی سے منع کیا تھا۔ اس وقت دوبارہ غصے میں، میں نے فون پر کہا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں تمہیں فارغ کر دوں ۔ اس کے بعد بھی زندگی معمول پرتھی،اور جب میں چھٹی پر آیا تو ہم بچوں کے ساتھ گھومتے اور دیگر از دواجی تعلقات بھی قائم  کیےتھے ۔ اس کے بعد 2021 میں اس سے پہلے مجھے اپنی بیوی کے گھر والوں میں سے ایک فرد کا آنا بہت نا پسند تھا اور 2021 میں جب میں طائف میں تھا تو مجھے دوسرے بچوں کی آوازیں آئیں تو میں نے پوچھا کہ گھر پر کوئی آیا ہے؟ میری بیوی جواب دیتی نہیں گھر پرکوئی نہیں اور یہ سلسلہ ایک ماہ تک جاری رہا۔ روزانہ کے اعتبار سے ۔ اور جب طائف سے واپس آیا تو میں نے ایک بار پھرپوچھا تو میری بیوی نے کہا نہیں گھر پر کوئی نہیں تھا ،جبکہ مجھے ان ہی کے گھر والوں اور بچوں اور کرایہ دار سے معلوم ہوا تھا کہ گھر پرکوئی ہے، مگر میری بیوی مسلسل جھوٹ بولتی رہی۔ اس بات پر میں نے غصہ کا اظہار بہت سختی سے کیا۔ اگر وہ پہلے دن ہی مجھےسچ بولتی تو کوئی مضائقہ نہیں ہوتا ۔ پھر میں نے کہا: "دل کرتا ہے کہ اس جھوٹ بولنے پر میں تم کو فارغ کر دوں ۔" مگر دو چار دن کے بعدزندگی معمول پرتھی اور ایک سال یعنی 2022 میں ہم دونوں چھت پر تھے تو میں نے اپنی بیوی کو قریب بلایا اور ماتھے کا بوسہ لیا اورکہا کہ دیکھو میں نے جوتم پرسختی کی تھی وہ اس وجہ سے کی تھی کہ تمہاری نماز اور قر آن جوتم پڑھتی ہو،ضائع نہ ہو جاۓ ۔2021 میں، میں گھر کی بناوٹ میں اور 4 بجے کھانا تیار نہ ہونے کی وجہ سے میں نےغصہ کیا ۔ عصر کی نماز کے بعد وہ اپنے گھر یعنی والد کے گھر گئی اور 23 رمضان کو مجھے کہا کہ ان الفاظ سے طلاق ہوگئی ہے اب میں آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتی ۔معلوم یہ کرنا تھا کہ واقعی ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی ہے ؟  

جبکہ نیت تو طلاق کی نہیں تھی

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

"میرا دل چاہتاہے کہ میں تمہیں فارغ کردوں"

2۔"دل کرتاہے کہ  اس جھوٹ بولنے پر میں تم کو فارغ کردوں"

ان جملوں میں دلی چاہت کا اظہار اور طلاق کی دھمکی ہے،انشاء طلاق یعنی طلاق واقع کرنا نہیں ہے،اس لیے سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق طلاق واقع نہیں ہوئی ہے ،آیندہ کے لیے ایسے الفاظ کے استعمال سے احتراز کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
وفی الھندیۃ(1/384):
قال الزوج:اطلق:طلاق می کنم،طلاق می کنم، فکررہ ثلاثا    فطلقت ثلاثابخلاف قولہ : سأطلق:طلاق کنم،لأنہ استقبال، فلم یکن تحقیقا بتشکیک.
    بدائع الصنائع- (3 / 631):
قال إن قوله خليت في حال الغضب وفي حال مذاكرة الطلاق يكون طلاقا حتى لا يدين في قوله إنه ما أراد به الطلاق

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

13/صفر1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے