021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انشورنس کی ہوئی گاڑی کا نقصان کرنے کی صورت میں ضمان کا حکم
81178سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

گاڑی کی انشورنس جیسا کہ آج کل بینکوں سے کروائی جاتی ہے، اسے جائز نہیں کہا جاتا۔ یہ فرمائیے کہ اگر کسی دوسرے کی گاڑی جس کی انشورنس ہوئی ہو، اس کا میری وجہ سے نقصان ہو جائے تو کیا از روئے شریعت میرا اس سے یہ مطالبہ درست ہے کہ انشورنس کلیم کروا لو، کیوں کہ اس طرح مجھے پیسے نہیں دینے پڑیں گے اور اس کا کام بھی ہو جائے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

انشورنس کا کلیم لینا جائز نہیں ہے، نہ گاڑی کا مالک اس کا مطالبہ کرسکتا ہے، نہ آپ اسے اس کا کہہ سکتے ہیں۔ آپ کے ذمے گاڑی کے نقصان کا تاوان لازم ہے اگر یہ نقصان آپ کے قصور سے ہوا ہے۔ البتہ اگر مالک آپ کو نقصان سے بری کردے تو آپ بری ہوسکتے ہیں۔

حوالہ جات
الهداية شرح البداية (4/ 200)
 قال ومن قاد قطارا فهو ضامن لما أوطأ فإن وطىء بعير إنسانا ضمن به القائد والدية على العاقلة لأن القائد عليه حفظ القطار كالسائق وقد أمكنه ذلك وقد صار متعديا بالتقصير فيه والتسبيب بوصف التعدي سبب للضمان إلا أن ضمان النفس على العاقلة فيه وضمان المال في ماله.
الهداية شرح البداية (4/ 201)
قال ولو أرسل بهيمة فأفسدت زرعا على فوره ضمن المرسل.

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۱۲/صفر الخیر/۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے