021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ریل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی ایک صورت کا حکم
81181شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

دبئی کی ایک ریل اسٹیٹ کمپنی مندرجہ ذیل صورت کے ساتھ انویسٹمنٹ کے مواقع فراہم کر رہی ہے:

 1) کسی متعین کردہ مکان/ فلیٹ/ گھر کی مالیت متعین کی جاتی ہے۔  2) اس کے بعد عوام کو دعوت دی جاتی ہے کہ مذکورہ مکان میں انویسٹمنٹ کریں،  اس عمل کو کراؤڈ فنڈنگ(crowd funding) بھی کہا جاتا ہے۔  3) کم سے کم انویسٹمنٹ کی شرط 500 درہم ہے۔  4)انویسٹمنٹ کرنے والے شخص کو 3 ماہ کے اندر کمپنی ایک دستاویز فراہم کرےگی جو اس بات کا ثبوت ہوگا کہ اس گھر میں اپنی انویسٹمنٹ کے بقدر اس شخص کی اتنی ملکیت ہے۔ 5) اپنی انویسٹمنٹ کے بقدر ہر شخص اس مکان سے حاصل ہونے والے رینٹ (Rent) کو بطور آمدن حاصل کرنے کا حقدار ہوگا۔  6) ہر شخص اپنی ملکیت میں موجود حصے کو فروخت کر سکے گا، لیکن شرط یہ ہے کہ کمپنی کی ویب سائٹ پر ایگزٹ ونڈو (Exit Window)کھلی ہو ۔کیا مذکورہ طریقے سے کی گئی انویسٹمنٹ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

انویسمنٹ کا یہ طریقہ کار درست ہے، یہ شرکت کا معاملہ ہے۔ البتہ اس میں یہ بھی ضروری ہے کہ اس گھر یا فلیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی واقعتاً ملکیت بھی ہو، محض کاغذات میں نام کرنا کافی نہیں۔ نیز اس مکان/فلیٹ کے واقعی حصص سے زائد فروخت نہ کیے جائیں۔ مزید یہ کہ یہ سارا معاملہ سود کے حیلے کو طور پر نہ ہوجیسا کہ آج کل بعض لوگ کر رہے ہیں، بلکہ واقعتاً شرکت کا معاملہ ہو۔ تاہم جس مخصوص کمپنی سے متعلق سوال ہے اس کے بارے میں مزید معلومات فراہم کریں تا کہ پورا طریقہ کار واضح ہو، اور اس کے متعلق جواب دیا جاسکے۔

حوالہ جات
۔۔۔

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۱۳/صفر الخیر/۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے