81215 | علم کا بیان | علم کے متفرق مسائل کابیان |
سوال
ہمارے ہاں دو قسم کے نظام تعلیم ہیں۔ ایک عصری اور دوسراد ینی۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے اتنے مختلف ہیں کہ ایک کو اپنانے کی صورت میں انسان دوسرے سے یکسر محروم ہو جاتا ہے۔اس طرح کالج و یونیورسٹی کی تعلیم کے ایمان سوز ماحول میں انسان اکثر مذہب سے دور بھی ہو جاتا ہے ۔ تو کیا ایسا نظام تعلیم مرتب کرنا ممکن ہے جس میں انسان بنیادی اسلامی تعلیمات سے بھی بہرہ ور ہو سکے اور جدید عصری تعلیم بھی حاصل کر سکے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جی بالکل، اس طرح کا نظامِ تعلیم مرتب کرنا ممکن ہے جس میں انسان دینی اور عصری دونوں تعلیم حاصل کرسکے، بشرطیکہ اخلاص، فکر مندی اور جذبہ ہو۔ اس سلسلے میں اصل ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے کہ وہ شہریوں کو ایسا نظامِ تعلیم دے جس میں ان کے دینی اور عصری دونوں قسم کے علوم حاصل کرسکیں۔ لیکن اگر حکومتی سطح پر یہ کام نہیں ہوتا تو سمجھ دار اور با صلاحیت افراد کو انفرادی سطح پر ایسی کوششیں کرنی چاہئیں۔ کئی مدارس نے ایسا نظام مرتب کرنے کی کوشش کی ہے جس کے اچھے آثار الحمد للہ نظر آتے ہیں۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
16/صفر المظفر/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |