81201 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
گزارش یہ ہے کہ ہم ایک بندے کے حوالے سے ایک پلاٹوں کے پروجیکٹ کے مالک سے ملے ، وہ جو بندہ ہے وہ جس ڈیل پر اتار رہا تھاوہ پروجیکٹ کے مالک نے منع کردی اور ہماری اس کے ساتھ ایک دوسری ڈیل ہوگئی ، اب مذکورہ بندہ نہ تو کوئی پیسے انویسٹ کررہاہے اور نہ کاموں میں بھاگ دوڑ کررہا ہے لیکن ان کا ماننا ہے کہ یہ ڈیل چونکہ میری وجہ سے ملی ہے لہٰذا میرا ریفرینس استعمال ہوا ہے ہے تو میں پروجیکٹ میں پارٹنرہوں گا ۔ توپوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ شخص کو کس طرح پارٹنر بنایا جاسکتا ہے ؟ شریعت کیا کہتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
محض اپنے ریفرنس کی وجہ سے شرکت کا دعوی کرنا اور نفع میں اپنا استحقاق سمجھنا شریعت میں جائز نہیں ہے۔ نفع کے استحقاق کے لیے پیسہ لگانا یا عمل کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 646)
والربح إنما يستحق بالمال أو بالعمل أو بالضمان
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (6/ 9)
والربح إنما يستحق بالملك؛ كما في رب المال في باب المضاربة، أو بالضمان كالاستلام إذا تقبل العمل وألقاه على تلميذه بأقل من ذلك الأجر الذي يقبل العمل به؛ يطلب له الفضل، وإنما يطلب له الضمان أما بدون ذلك لا يصح الربح؛ ألا ترى أن من قال لغيره: اعمل في مالك على أن لي بعض الربح لا يجوز.
عنایت اللہ عثمانی
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
17/صفر الخیر / 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |