021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تایاکےساتھ کاروبارمیں شرکت تھی،بعدمیں تایا کاانتقال ہوگیاتو کیاحکم ہوگا ؟
81260شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم مفتی صاحب میرے والد اور تایا اپنے اپنے سرمایہ کے بقدر پارٹنر تھے میرے والد کی وفات کے بعد میں نے اپنی بہن اور والدہ کے ساتھ پارٹنرشپ برقراررکھی،میرے تایا کی اولاد نہیں ہے، انکے ورثہ  میں میری دو پھوپیاں، میری تائی اور میں بھتیجا شامل ہوں، مفتی صاحب میں نے تایا کے ورثہ سے پارٹنر شپ نہیں کی،میں نےانکو کہا  تھاکہ تایا کی وفات تک جو بھی رقم آپ کی بنتی ہے، آپ کو ملے گی، اس کے بعد نہ آپ نفع میں شامل ہو نگےنہ نقصان میں۔

 اب مسئلہ یہ ہے کہ تایاکا جو سرمایہ ہے وہ مارکیٹ میں بند ہے،تایا پر کاروباری قرض تھا ،جو ہم ادا کر رہے ہیں جتنی ہماری گنجائش ہوتی ہے، اب مسئلہ  یہ ہے کہ باقی ورثہ یہ کہہ رہے ہیں کہ  چونکہ ہمیں رقم نہیں مل رہی اور سرمایہ  مارکیٹ میں ہے،اس سے کاروبار ہورہاہے، اس لیے ہم پارٹنر ہیں اور نفع نقصان میں شامل ہونگے،کیا ان کا یہ دعوی درست ہے؟

دوسرا اگر ہم انکو کہیں کہ  مارکیٹ میں پیسے بند ہیں، یہ دکاندار ہیں، ان کے پاس آپ کی رقم ہے تو ان کے پیسے ضائع ہوجائیں گے،کیونکہ وہ نہ کاروبار سے واقف ہیں اور نہ ہی دکانداروں سے۔ دو وارث (میری تائی اور پھوپھو) ہر مہینہ خرچ کی مد میں ایک رقم لے رہے ہیں ،جو ان کے حصہ سے کٹ رہی ہے، دوسری پھپویہ رقم  نہیں لے رہی، ان کی مکمل رقم ہمارے پاس موجود ہے۔

 مفتی صاحب ہم نے انکو18 نومبر 2022 تک کا حساب دے دیا تھا ،جس پر وہ راضی تھے پہلی میٹنگ تک، لیکن اب وہ انکاری ہے اور کہہ رہےہیں ، اب یکم اگست تک کاحساب دیناہوگا۔   جرگہ کی جو بھی تاخیر ہوئی، انکی وجہ سے ہوئی ،ہماری طرف سے نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں تایاکےفوت ہونےسےان کےساتھ جاری شرکت کامعاملہ ختم ہوگیاتھا،اوران کےورثہ کےساتھ سابقہ معاملہ کوجاری رکھنےکےلیےنئےسرےسےمعاہدہ کرنا شرعاضروری تھا،سوال کےمطابق چونکہ نیامعاہدہ شرکت نہیں ہوا(بلکہ ختم کرنےکی وضاحت کی گئی ہے)لہذا شرعی طورپرتایاکےورثہ شرکت کےنفع میں شریک نہیں ہونگے۔

تایاکی وراثت کی تقسیم کی صورت یہ ہوگی کہ تایاکی وفات کےوقت  شرکت کےتمام اثاثوں کی مارکیٹ ریٹ کےمطابق قیمت لگاکرتایاکےحصےکی مالیت معلوم کی جائےگی اورپھراس حصےسےورثہ کوان کےشرعی حصوں کےمطابق رقم دی جائےگی،چونکہ تایاکےشرکت کےسرمایہ اورنفع کی تقسیم وغیرہ آپ کےذمہ تھی،لہذا جس وارث کا جتناحصہ بنتاہے،وہ اس کو مکمل حوالہ کرناآپ کےذمہ لازم  ہوگا،ہاں باہمی معاہدےسےادائیگی کی کوئی بھی مدت شرعا طےکی جاسکتی ہے۔

سابقہ معاہدہ کےمطابق چونکہ آپس میں ادائیگی کاوقت طےہوچکاتھا،اس لیےدیگرورثہ کادرمیان کی مدت کےمنافع کامطالبہ کرناشرعادرست نہیں،اسی طرح جوتاریخ پہلے طےہوگئی  تھی،اس سےآگےمزیداپنی طرف سےتاریخ بڑھانا بھی شرعاجائزنہیں  ہوگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار " 17 / 121:
( وتبطل الشركة ) أي شركة العقد ( بموت أحدهما ) علم الآخر أو لا لأنه عزل حكمي ( ولو حكما ) بأن قضي بلحاقه مرتدا۔
"رد المحتار"17 / 121:
( قوله : بموت أحدهما ) ؛ لأنها تتضمن الوكالة أي شرط لها ابتداء وبقاء ؛ لأنه لا يتحقق ابتداؤها إلا بولاية التصرف لكل منهما في مال الآخر ، ولا تبقى الولاية إلا ببقاء الوكالة ، وبه اندفع ما قيل الوكالة تثبت تبعا ، ولا يلزم من بطلان التبع بطلان الأصل فتح ، فلو كانوا ثلاثة فمات أحدهم حتى انفسخت في حقه لا تنفسخ في حق الباقيين بحر عن الظهيرية۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

21/صفر      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے