021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملحدانہ سوچ و عقائد سےبچنے کا راستہ
81033ایمان وعقائداسلامی فرقوں کابیان

سوال

آج کل میڈیا اور کتب کے ذریعے دانشوری کے بھیس میں ملحدانہ سوچ و عقائد اس موثر طور پر پھیلائے جار ہے ہیں کہ انسان اثر لئے بنا نہیں رہ سکتا۔ایسی صورت میں انسان اپنے عقائد کیسے محفوظ رکھے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آج کل کے میڈیا، فیس بک اور جدید مواصلاتی ذرائع کی کثرت کے پیشِ نظر ہر آدمی تک ملحدانہ عقائد ونظریات پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان سے بچنے کی دو تدبیریں ہو سکتی ہیں:

  1. الیکٹرانک میڈیا کو کم سے کم استعمال کیا جائے، یعنی اس کو بوقت ضرورت بقدرِ ضرورت سے زیادہ استعمال نہ کیا جائے۔
  2. سوشل میڈیا پر ہر عام وخاص کے بیانات نہ سنے جائیں، بلکہ صرف مستند مدارسِ دینیہ سے فارغ التحصیل متدین علمائے کرام کے بیانات سننے پر ہی اکتفاء کیا جائے، اسی طرح تحریر لٹریچر بھی مستند علمائے کا ہی پڑھنا چاہیے، ملحدین اور غلط نظریات رکھنے والے افرادکا لٹریچر پڑھنے سے اجتناب ضروری ہے۔
  3. ملحدانہ اور سیکولر سوچ رکھنے والے افراد کی مجلس سے بچنے اور صلحاء کی صحبت  میں بیٹھنے کا خاص اہتمام کیا جائے، اس کی قرآن وحدیث میں بھی تاکید بیان فرمائی گئی ہے، چنانچہ  قرآن کریم [الأنعام: 68]میں ارشاد ہے:

{وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ }

ترجمہ: اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں (عیب  تلاش کے لیے) غوروخوض کرتے ہیں تو آپ ان سے کنارا کشی اختیار کریں، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں اور اگر کبھی شیطان آپ کو یہ بات بھلا دے تو یاد آنے کے بعد آپ ایسی ظالم قوم کے پاس نہ بیٹھیے۔

اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ بُرے آدمی کی صحبت آگ کی بھٹی کی طرح اور  نیک آدمی کی صحبت عطر فروش کی طرح ہے، بھٹی کے پاس بیٹھنے والے کے کپڑوں کو آگ کی چنگاری جلا سکتی ہے، اگر چنگاری کپڑے پر نہ پڑے تو کم از کم آگ کی حرارت اور دھواں تو اس کو ضرور پہنچے گا ، جبکہ عطرفروش کے پاس بیٹھنے والا شخص اگر خوشبو نہ بھی خریدے تو بھی اس کو عطر کی خوشبو ضرور محسوس ہو گی۔

صحبتِ صلحاء کے حصول کے لیے تبلیغی جماعت کے ساتھ معمولات میں  باقاعدہ جڑنے یا کسی صحیح العقیدہ  صالح شخص سے اصلاحی تعلق قائم کیا جائےاورپھراس کی مجالسِ وعظ ونصیحت میں حاضری کا اہتمام کیا جائے تو اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ آدمی ملحدانہ عقائد ونظریات سے محفوظ رہے گا۔

حوالہ جات
القرآن الكريم [التوبة: 119]:
{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ}
صحيح البخاري (7/ 96،رقم الحديث: 5534) دار طوق النجاة:
حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"مثل الجليس الصالح والسوء، كحامل المسك ونافخ الكير، فحامل المسك: إما أن يحذيك، وإما أن تبتاع منه، وإما أن تجد منه ريحا طيبة، ونافخ الكير: إما أن يحرق ثيابك، وإما أن تجد ريحا خبيثة "

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

22/ محرم الحرام 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے