81349 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | ملازمت کے احکام |
سوال
دار الافتاء جامعۃ الرشید سے کچھ عرصہ پہلے خلا ف قانون ٹرانسفر کے بارے میں ایک فتویٰ پوچھا تھا جس کا نمبر 22/77811ہے،اس میں بتایا گیا تھا کہ آپ کا ٹرانسفر شرعاً جائز نہیں ہے ،لہٰذا اس کو کینسل کراولیں ،چنانچہ میں نےDistrict Education Officer (DEO) (ضلعی تعلیمی آفیسر ) سے درخواست کی کہ میرا ٹرانسفر آرڈر کینسل کردیا جائے، لیکن وہ مہتمم کے کہنے کے بغیر اس پر راضی نہیں تھے، کیونکہ مہتمم کے ساتھ ان کے ذاتی تعلقات تھے،چنانچہ تین مہینے میں نے انتظار کیا، لیکن میرا آرڈر کینسل نہیں ہورہا تھا، بالآخرمجبورہوکرآرڈر کینسل ہونے کے بغیر میں نےاپنے پہلے سکول(جہاں میری پہلی تقرری ہوئی تھی) وہاں کے ہیڈ ماسٹر کی اجازت سے ڈیوٹی شروع کردی، اس پہلے والے سکول میں ایک مہینے تک ڈیوٹی کر نے کے بعد DEO نے میرا ٹرانسفر آرڈر کینسل کردیا،اور اسی تاریخ سے کینسل کردیا جس تاریخ سے جاری کیا تھا ،آرڈرمیں اس کی وضاحت بھی موجودہے اب میں جائے اول پر ہی تعینات ہوں اور وہیں ڈیوٹی انجام دیتا ہوں۔
اب سوال یہ ہے کہ DEO کی طرف سے ٹرانسفر کا مذکور ہ آرڈر کینسل ہونے سے پہلے میں نے اپنی اصل تعیناتی کےسکول میں جتنی ڈیوٹی انجام دی ہے ، وہ اور اس کی تنخواہ میرے لیے حلا ل ہے یا نہیں؟ کیونکہ ضلعی سطح پر ٹیچر DEOکا ماتحت ہے،میں نےDEOکے حکم کے بغیر اپنے پہلے سکول میں ڈیوٹی شروع کردی تھی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق جب ضلعی تعلیمی آفیسر کے اپنے خلافِ قانون تبادلے کے حکم نامے کو منسوخ نہ کرنے کی وجہ سے آپ نے اپنے اصل تقرر کے اسکول میں ڈیوٹی شروع کی اور پھر اس نے بھی تبادلے کا حکم نامہ اسی تاریخ سے منسوخ کردیا جس تاریخ سے یہ حکم نامہ جاری کیا تھا تو حکم منسوخ ہونے سے پہلے اپنی اصل جگہ پر ڈیوٹی کرنے کی تنخواہ آپ کے لیے جائز ہے۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
28/صفر المظفر/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |