021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سیونگ سرٹیفکیٹ کے منافع کا حکم
81320سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

پہلے اپنی فیملی کے بارے میں کچھ تفصیل پیشِ خدمت ہے کہ ہماری والدہ امینہ بیگم  ( مرحومہ ) مورخہ 10؍ نومبر2011 کو بقضائے الٰہی کراچی میں وفات پاگئی تھیں اور اپنے پیچھے سونے کے علاوہ پندرہ لاکھ روپے کے سیونگ سرٹیفکٹس چھوڑ گئیں تھیں اور ماشاء اللہ والدِمحترم جمیل احمد خان صاحب کا سایہ ہم سب پر سلامت ہے،ہم کل سات بہن بھائی ہیں، جن کی بالترتیب تفصیل کچھ یوں ہے : شکیل، اسلم، ذکیہ، مجاہد، اقبال، شازیہ اور کاشف ۔

    ہمارے والد محترم جمیل احمد خان صاحب نے ہماری کفالت کے لئے  سعودی عرب میں   تقریباً 32 سے 33 سال پردیس میں کاٹے اوردوران ِسروس والد صاحب سعودی عرب میں حادثاتی طور پر جل گئے تھے، ان کے کفیل کے ذریعے  یہ اطلاع ہم سب کو  پاکستان میں ملی  تھی، 2015 میں صحت مند نہ ہونے کی وجہ سے وہ پاکستان آگئے تھے اور سعودی قوانین کے مطابق جو مراعات ریال کی صورت میں ملیں ،اس کا والد محترم کو معلوم ہے اور مجاہد جمیل بھائی کو علم ہے، دورانِ سروس جو رقم وہ پاکستان بھیجتے  تھے وہ گھریلو مصارف میں استعمال ہوجاتی تھی۔

   ہمارے والدِ محترم جمیل احمد خان صاحب  نے دن رات محنت کر کے جو رقم کمائی اور جمع کی ہے جو ہم سب کے علم کے مطابق تقریباً اٹھانوے لاکھ روپے 2019 میں تھی، ان پیسوں کی سرمایہ کاری سیونگ سر  ٹیفکیٹس کی مد میں کراچی میں کی ہوئی ہے اور منافع تقریباً ماہانہ ایک لاکھ روپے بنتا ہے، جو مجاہد جمیل بھائی کے ہاتھ میں ہے، اب والدِمحترم صاحب کی عمر تقریباً پچاسی سال کی ہو چکی ہے اور عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے آجکل یادداشت بھی کمزور ہوگئی ہے اور تمام لین دین کے معاملات ہمارے بھائی مجاہد جمیل کے ہاتھ میں ہیں، وہی اپنے حساب سے معاملا ت چلاتے ہیں اور اپنے حساب سے خرچ کرتے ہیں، اس حوالے سے دیگربہن بھائی لاعلم ہیں کہ اب موجودہ دور میں کتنا  آتا ہے اور کہاں خرچ ہوتا ہے، ہم سب لاعلم ہیں،ان حالات میں ہم سب کو کیا کرنا ضروری ہے؟کیونکہ  ہمارے گھر سے برکت ، محبت ، اخلاقیات ، رشتوں کا پاس رکھنا ،ایک دوسرے کی قدرو منزلت کھوگئی ہیں، لڑائی جھگڑے ختم نہیں ہوتے، ہمارے روز کے جھگڑوں سے  آس پاس کے پڑوسیوں کے حقوق بھی متاثر ہوتے ہیں،ان عوامل سے ہم سب فیملی والے سخت اذیت کا شکار ہیں، اسی وجہ سے گھر کے حالات مزید خرابی کی طرف چل پڑے ہیں، خدا نخواستہ کوئی ناقابل تلافی نقصان نہ ہو جائے۔اس حوالے سے درج ذیل سوال پر ہماری فیملی کی اور ہم سے جڑے ہر مسلمان کی قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

   والد صاحب نے بڑھاپے کی وجہ سے رقم سیونگ سر  ٹیفکیٹ میں جمع کی ہوئی ہے۔ کیا سیونگ سر ٹیفکیٹس کی مد میں منافع جائز ہے ، اگر نہیں تو منافع کی یہ رقم کس مصرف میں لگائی جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سیونگ سرٹیفکیٹ کا معاملہ شرعی نقطہ نگاہ سے سودی معاملہ ہےاور اس پر جو منافع ملتا ہے شرعاً وہ سود ہے،اور اس كا لینا حرام ہےاور نفع کے نام پر وصول ہونے والی رقم کو صدقہ کرنا واجب ہے۔(فتاوٰی عثمانی جلد۳صفحہ ۱۷۳)

حوالہ جات
قال الله تبارك وتعالى:
{الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ  [البقرة : 275]
الفقه على المذاهب الأربعة - الجزيري - (2 / 172)
فقد قال تعالى : { وأحل الله البيع وحرم الربا }الخ الی قوله فهذا كتاب الله تعالى قد حرم الربا تحريما شديدا وزجر عليه زجرا تقشعر له أبدان الذين يؤمنون بربهم ويخافون عقابه.
احكام المال الحرام - (1 / 43)
وكثيراً ما يقع فى زماننا أنّ ما كَسبَه المرأُ مدى سنين طويلةٍ كلُّه حرامٌ عن طريق الرّبا أو الرّشوة وغيرها من التّعاملات المحظورة، ولا سبيل إلى ردّ تلك الأموال إلى أصحابها، فوجب عليه التّصدّق بها.
البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي - (6 / 136)
لأن الربا هو الفضل الخالي عن العوض............................. .............................
فتح القدير للمحقق ابن الهمام الحنفي - (16 / 303)
وَأَحْسَنُ مَا هُنَا مَا عَنْ الصَّحَابَةِ وَالسَّلَفِ مَا رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي مُصَنِّفِهِ : حَدَّثَنَا خَالِدُ الْأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ : كَانُوا يَكْرَهُونَ كُلَّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً . وَفِي الْفَتَاوَى الصُّغْرَى وَغَيْرِهَا : إنْ كَانَ السَّفْتَجُ مَشْرُوطًا فِي الْقَرْضِ فَهُوَ حَرَامٌ ، وَالْقَرْضُ بِهَذَا الشَّرْطِ فَاسِدٌ ، وَلَوْ لَمْ يَكُنْ مَشْرُوطًا جَازَ .
مجلة مجمع الفقه الإسلامي - (2 / 7722)
 المقالة:"سندات القروض" للشيخ تقي العثماني: إن سندات القروض صكوك تمثل قروضا تحصل عليها الشركة من عامة الناس على أساس الفائدة الربوية المحددة ، وتكون هذه الصكوك في التعامل المعاصر قابلة للتداول ، وغير قابلة للتجزئة،،،،،،ولكن هذا الطريق مبني على أساس القرض الربوي الذي لا تبيحه الشريعة الإسلامية في حال من الأحوال ، وفيه من المفاسد الشرعية والاقتصادية ما ليس هذا محل لبسطها.

حکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

30/صفر1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے