81351 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | ملازمت کے احکام |
سوال
دار الافتاء جامعۃ الرشید سے کچھ عرصہ پہلے خلا فِ قانون ٹرانسفر کے بارے میں ایک فتویٰ پوچھا تھا جس کا نمبر 22/77811ہے۔ ہماری تعیناتی سے قبل حکومت نے اسامیوں کی بھرتی کے لیے اخبار میں جو اشتہار دیا تھا، اس کی شرائط میں ٹرانسفر کے بارے میں لکھا تھا کہ"امیدوار کو سلیکشن کی صورت میں حلفیہ بیان جمع کرانا ہوگا کہ وہ عرصہ پانچ سال اپنی اول جائے تعیناتی پر خدمات سر انجام دے گا اور کسی صورت ٹرانسفر کا اہل نہ ہو گا ،ٹرانسفر کی صورت امیدوار کی ملازمت برخاست تصور ہوگی"۔ امتحان پاس کرنے کے بعد حکومتی پالیسی کے مطابق میں نے حلفیہ بیان میں یہ بھی لکھوایا تھا کہ:
I shall not apply for transfer during my length of service.
(ترجمہ)میں اپنی ملازمت کے دوران تبادلے کے لیے اپلائی نہیں کروں گاَ۔
لیکن مجھ سے اس شرط کی پاسداری نہ ہوسکی، میں نے جائے اول پر صرف ڈیڑھ سال سروس کی، اس کے بعد وہاں سے مدرسے کے سکول کی طرف ٹرانسفرکی درخواست دی اور ٹرانسفر کروایا ۔ DEOجوکہ ضلعی سطح کا مجاز تعلیمی آفیسر ہے ، ضلعی سطح پر اسکولوں اور اساتذہ کے لیے احکامات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ عام دنوں میں ضلعی سطح پر اساتذہ کا ٹرانسفر کرنا بھی اس کے دائرہ اختیار میں شامل ہے، تاہم کوشش کے باوجود مجھے اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ حکامِ بالا کی جانب سے ٹرانسفرپر لگائی گئی پاپندی کے باوجود DEOکوبعض مخصوص صورتوں میں ٹرانسفر کی اجازت ہے یا نہیں ہے؟اور قانونی لحاظ سے اس کے معتبر ہونے یا نہ ہونے کی کیاحیثیت ہے؟بہرحال DEO کی طرف سے ٹرانسفر کے مذکورہ آرڈر کو اگر قانونی قرار دیا جائے تو اس آرڈرکے ملنے کے بعدمیں حکومت کی طرف سے لگائی گئی شرط اوراپنے حلفیہ بیان کی خلاف ورزی کرنے والا شمار ہوتا ہوں یا نہیں؟ اور اس خلاف ورزی کی وجہ سے میں اپنی ملازمت پردیانۃً بر قرار ہوں یا نہیں ؟ یا یہ خلاف ورزی نہیں ہے، بلکہ حکومت نے خود اپنی شرط کو کالعدم قرار دے کر میرے حق میں ٹرانسفر کرنےپر رضامندی اختیار کی ہے؟کیونکہ یہ آرڈر خود حکومت کے ضلعی نمائندےDEO نے کیا ہے، ضلعی سطح پر ٹیچر DEOکے ماتحت بھی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے یہ آرڈر غیرقانونی یا قانونی طورپر کیا ہے،اس بات کا تعلق DEOکے ساتھ ہے، ان کے آرڈر کے بغیرخود اپنی طرف سے ٹرانسفر ممکن ہی نہیں۔ نیز میرے ایک ساتھی کا اپنے ضلع سے دوسرے ضلع کی طرف ٹرانسفر ہوا،اس قسم کی ٹرانسفر میں DEO کی اجازت کے ساتھ ساتھ حکام بالا یعنی سیکریٹری اور ڈائریکٹر کی اجازت بھی ضروری ہے،حکام بالا نے اس کو ٹرانسفر آرڈر کی اجازت دےدی، حالانکہ اس کا تقرر میرے ساتھ ہی ہوا تھا، اس کی سروس کو ڈیڑھ سال سے بھی کم کا عرصہ گزرا تھا ،اس کے بعد جب میں اپنی اول جائے تعینانی پر واپس آگیا تو DEO نے بھی جاری کردہ تاریخ سے ٹرانسفر آرڈر کینسل کردیا ہے۔ کیا اب شرعاً مذکورہ شرط اور معاہدے کی خلاف ورزی ختم ہوگئی ہے یا وہ خلاف ورزی اب بھی برقرار تصور ہوگی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب آپ نے ملازمت سے پہلے ٹرانسفر نہ کرانے کا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا تو آپ کے لیے اس معاہدے کی خلاف ورزی ہرگز جائز نہیں تھی، آپ پر لازم ہے کہ توبہ و استغفار کریں اور آئندہ ایسا کرنے سے مکمل اجتناب کریں۔ البتہ جب ضلعی تعلیمی آفیسر کو فی نفسہ تبادلے کا اختیار ہوتا ہے، کسی بھی وجہ سے تبادلے کے بعد استاذ اس کا حکم ماننے کا پابند ہوتا ہے، اور اب اس نے تبادلے کا اپنا وہ حکم نامہ بھی اسی تاریخ سے منسوخ کردیا ہے جس تاریخ سے جاری کیا تھا تو آپ کے لیے اپنی ملازمت جاری رکھنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ لیکن آئندہ اس طرح کے خلافِ قانون کاموں سے اجتناب اور کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اس کی شرعی حیثیت معلوم کرنے کا اہتمام کریں۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
28/صفر المظفر/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |