021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امتحانات کی چھٹیوں میں اساتذہ اسکول آنے کے پابند ہوں گےیا نہیں؟
81355اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

ہمارے ہاں سکولوں میں  سالانہ چھٹیاں 15دسمبرسے 1 مارچ تک ہوتی ہیں ،جبکہ سکولوں کے سالانہ امتحان چھٹیوں کے آغاز سے تقریباً پندرہ دن پہلے یعنی30 نومبر تک مکمل ہوجاتا ہے،اس کے بعد پندرہ   دن   تک  بچوں کی باقاعدہ چھٹی ہوتی ہے۔حکومت کی جانب سے یہ پندرہ  اساتذہ کو اس لیے دیے جاتے ہیں تاکہ وہ  اس  میں   رزلٹ  وغیرہ  تیار کرلیں۔ اساتذہ یہ کام پرچوں کے دنوں میں ہی مکمل کرلیتے ہیں ،یکم دسمبر سے سکول میں کوئی بھی کام سکول کے حوالے سے نہیں ہوتا،یا بہت کم ایک یا دو بندوں  کے دو سے تین دنوں  کا  کام ہوتا ہے؛ اس لیے ایک دو کے علاوہ  باقی  اساتذہ  سکول نہیں آتے۔ میرا گھر سکول سےدور ہے ، مجھے بھی ہید  ماسٹر کہتا ہے کہ   چونکہ آپ کا کا م مکمل ہوچکا ہے؛ اس لیے آپ کو آنے کی ضرورت  نہیں ہے، جبکہ سرکاری ہدایت کے مطابق     یہ پندرہ دن  بھی ہمارے کام کا دورانیہ شمار ہوتا ہے، سکول میں کام نہ ہونے کی وجہ سے مجھے سکول کے اندر بغیر کسی کام کے   چار یا ساڑھے چار گھنٹے  رکنا  پڑتا ہے، باقی  اساتذہ سکول میں موجود  نہیں ہوتے،سکول میں صرف چوکیدارہوتا ہے،کبھی کبھار ایک دو اساتذہ گپ شپ کے لیے آجاتے ہیں، تو کیا ایسی صورت میں سکول  کا کام مکمل کرنے کے بعد سکول نہ  آنے کی شرعی طورپر  اجازت ہے یا نہیں  ؟اگر یہ جائز نہیں ہے تو اسکول میں  ایک  یا ڈیڑھ گھنٹہ گزارنا  پورے دن  کا قائم مقام ہوسکتا ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں حکومتی ضابطہ معلوم کرلیا جائے کہ وہ کیا ہے؟ اگر حکومت کا ضابطہ یہ ہے کہ ان پندرہ دنوں میں جب بھی اساتذہ کو اسکول بلایا جائے گا تو وہ آنے کے پابند ہوں گے، عملا ہر وقت وہاں آنا حکومت کی طرف سے لازم نہیں تو پھر ہیڈ ماسٹر کی اجازت سے کام مکمل ہونے کے بعد آپ کے لیے نہ آنے کی گنجائش ہوگی، البتہ اس دوران جب بھی آپ کو اسکول بلایا جائے تو وہاں حاضر ہونا لازم ہوگا۔ لیکن اگر حکومت کا ضابطہ یہ ہو کہ ان پندرہ دنوں میں بھی اساتذہ کا عملا اسکول آنا ضروری ہے تو پھر ڈیوٹی کا مکمل وقت اسکول میں گزارنا ضروری ہوگا، صرف ایک آدھ گھنٹہ ٹھہرنا کافی نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
۔

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

        28/صفر المظفر/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے