021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سود کے عذاب سے والداوربھائی کونکالنا اورسیونگ سر ٹیفکیٹس کا معاملہ برقرار رکھ کر منافع لینا
81328سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

 ہمارا ایک بھائی مجاہد جمیل پولیس میں ہے وہ سودی منافع کے حوالے سےسخت رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں کہ آپ جو کچھ بھی کر سکتے ہو کر لو،اس سے نہیں بچ سکتے۔مفتی صاحب! سود کے عذاب سے والد کو کیسے نکالیں، مجاہد جمیل بھائی کو اور پوری فیملی کو اس سودی نظام سےکیسے دور کریں ؟رہنمائی فرمائیں ہماری آپس میں  محبتیں ختم  ہو چکی ہیں،   سیونگ سر ٹیفکیٹس کا معاملہ برقرار رکھ کر منافع کھانا اس حوالے سے شریعت کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

   والد اوربھائی کو سود سے متعلقہ قرآن وسنت کی تعلیمات سے متعارف کروائیں اورکسی عالم کے ذریعے سمجھانے کوکوشش کریں،ان کو تبلیغ یا کسی خانقاہ میں وقت لگوائیں ،اللہ تعالی سے قوی امید ہے کہ ان شاء اللہ تعالی وہ سدھر جائیں گے، سرمایہ سودی ادارے سے نکال کر غیرسودی بینکوں میں رکھیں یا اس سےکوئی حلال کاروبارکرکے نفع کمائیں ،   سیونگ سر ٹیفکیٹس کا معاملہ برقرار رکھ کر منافع کمانا شریعت  میں جائزنہیں ہے،یہ سود اورحرام ہے،اوراس سے احتراز لازم ہے۔
 

  اللہ تعالی کا ارشاد فرماتے ہیں:

 "جو لوگ سو دکھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن جب ) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو، یہ اس لیے ہو گا کہ انہوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہوتی ہے"

"اے ایمان والو!کئی گنا بڑھا چڑھا کر سود مت کھاؤ اور الله سے ڈرو،تا کہ تمہیں فلاح حاصل ہو اور اس آگ سے ڈرو، جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے"

"اے ایمان والو! الله سے ڈرو اور جو بھی سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑ دو اگر ایمان والے ہو، پھر اگر تم ایسا نہ کروگے تو اعلان سن لو جنگ کا الله اوراس کے رسول کی طرف سے"

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں بھی اس کی ممانعت ہے:

"حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”سود خوری کے ستر حصے ہیں ان میں سے ادنیٰ او رمعمولی ایسا ہے جیسے اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا"

ایک دوسری حدیث شریف میں ہے:

حضرت جابر رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے لعنت فرمائی سود لینے او رکھانے والے پر اور سود دینے اور کھانے والے پر اور سودی دستاویز لکھنے والے پر او راس کے گواہوں پر،آپ نے فرمایا کہ (گناہ کی شرکت میں ) سب برابر ہیں۔

ایک اور حدیث میں ہے:

حضرت ابن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جس قوم میں زنا اور سو دکا ظہور ہوا اس قوم نے یقینا الله کا عذاب اپنی جانوں پر اتار لیا۔“ (مجمع الزوائد)

حوالہ جات
قال اللہ تعالی:
الَّذِینَ یَأْکُلُونَ الرِّبَا لَا یَقُومُونَ إِلَّا کَمَا یَقُومُ الَّذِی یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَٰلِکَ بِأَنَّہُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبَا (سورة البقرة، آیت:275(
﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ لاَ تَأْکُلُواْ الرِّبَا أَضْعَافاً مُّضَاعَفَةً وَاتَّقُواْ اللّہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ، وَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِیْ أُعِدَّتْ لِلْکَافِرِیْنَ (آل عمران:131-130(
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِن کُنتُم مُّؤْمِنِینَ ، فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ (البقرہ(
عن عبد الله عن النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال الربا ثلاثة وسبعون بابا أیسرها مثل أن ینکح الرجل أمه. (حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2 : 43، رقم : 2259 دار الکتب العلمیۃ بیروت)
لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم علی أکلہ وموکلہ وشاھدہ وکاتبہ ) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۱۷۷)
قال صلی اللہ علیہ وسلم :إذا ظهر الربا والزنا فی قوم فقد احلوا أنفسہم عذاب اللہ۔(المستدرک:۲/۳۷)
عن حذيفة بن اليمان Y أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال :  و الذي نفسي بيده لتأمرن بالمعروف و لتنهون عن المنكر أو ليوشكن الله أن يبعث عليكم عقابا منه ثم تدعونه فلا يستجيب لكم .( شعب الإيمان البيهقي 6 / 84)

حکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

30/صفر1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے