021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مذکورہ وجوہ کی بناپر طلاق کی صورت میں بدلِ خلع کا حکم
81574طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

مندرجہ ذیل  وجوہ کی بناپر طلاق کی صورت میں بدلِ خلع کا حکم بتائیں 

بیوی شوہر کے والدین کی انتہائی نافرمانی کرتی تھی ہمیشہ ان کو ایذاء دیتی تھی اور ان  کو غليظ الفاظ سے پکارتی تھی ۔

بیوی اپنے شوہر سے ہمیشہ روزمرہ بلاوجہ لڑتی تھی ۔ حددرجہ زبان درازی کرتی اور  شوہر کو غلیظ الفاظ سے پکارتی ہو۔ بزبان براہوی مزه بامس ،بیش، کچک و غیره ۔

 بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر موبائل رکھتی تھی ۔ موبائل پر مسلسل گھنٹوں بات کرتی رہتی تھی ۔

بیوی  شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلتی تھی   کسی کے پاس کہیں ملنے جاتی تھی  جب    جانے سے منع کرتے تو بیوی  لڑائی شروع کرتی تھی  بیوی کے والدین بھی لڑنے آتے  تھے۔

مندرجہ زیل وجوہ کی بناپر طلاق کی صورت میں بدلِ خلع کا حکم

 بیوی  شوہر کی اجازت کے بغیر شوہر کا سامان کسی اور  کو دیتی  تھی اور  کہیں بھیجتی تھی۔

1۔شرعا ایسی بیوی کو طلاق دینا  کیساہے جائز ہے یا حرام ہے؟

2۔آیا ان وجوہ کی بناپر طلاق کی صورت میں بدلِ خلع شوہر کودینا ہوگایابیوی سے لیناہوگا۔ قرآن و حدیث کی صورت میں واضح كريں۔

تنقیح: سائل سے واٹس ایپ پہ بات ہوئی ، انہوں نے بتایا کہ مندرجہ بالا وجوہ کی وجہ سے شوہر نے بیوی کو مارنا شروع کیا تو بیوی نے فورا کہا کہ مجھے خلع چاہئے ، مجھے خلع دو، شوہر نے ایک دو تین کر کے طلاق دے دی۔ سائل نے مزید بتایا کہ جب بیوی نے خلع مانگا تو اسی دوران بدلِ خلع کا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔بدلِ خلع کے بغیر شوہر نے تین طلاق دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کے خلع کے مطالبہ پر جب  شوہر نے بدلِ خلع کا مطالبے کئے بغیر فورا تین طلاقیں دی،تو طلاقیں دینے کی صورت میں تین طلاقیں ہی واقع ہوگئی ہیں خلع  نہیں ہوا ، اس لئے زوجین میں سے کوئی بھی بدلِ خلع کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔

اسی طرح تین طلاق کی صورت میں بیوی حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے، اب شوہر کے لیے رجوع کرنا یا تجدیدِ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

ہاں اگر  عورت عدت گزارنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرے پھر وہ اس سے ہم بستری کرنے کے بعد از خود  طلاق دے دے یا مرجائے  تو پھر یہ عورت اس دوسرے شوہر کی  عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 367):
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك ، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر ؛ لقوله - عز وجل - { فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره } ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

محمد جمال ناصر

دار الافتاءجامعہ الرشیدکراچیط

12/ربیع الثانی/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمال ناصر بن سید احمد خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے