021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سونے کی زکوۃ میں کس قیمت کا اعتبار ہوگا
81335زکوة کابیانسونا،چاندی اور زیورات میں زکوة کے احکام

سوال

How to calculate zakat on Jewelry/gold? Apply Market rate of gold applicable on the last date of shaban directly on the whole quantity of gold or jewelry (tola / grams) or apply gold rate on the amount which actually received in the market if sale jewelry/gold on existing date i.e. minus the making charges or profit margin deducted by jewelry shops. Example for zakat calculation is as follows: Option 1: jewelry 1 Tola (24 Carte) Rate 203,500= Rs.203,500*2.5% = Rs.5,088 (Zakat) Option 2: (on sale received following amount recently personally experienced) jewelry 1 Tola (24 Carte) Rate 203,500= 203,500 making charges deduction (10%) (20,350) Profit margin deduction on old jewelry set purchase by shops (average 15%) (30,525) Net amount received 152,625 (Normally this is the practices has been followed in jewelry shops on sale of Jewelry sets 25% deduction and in bangles not deducted more than 5%) Kindly guide on what amount zakat shall be calculated in above example on the basis of option 1 or option2

ترجمہ سوال : زیوریا سونے میں زکوۃ کا حساب کس طرح کیا جائے گا؟ کیا شعبان کی آخری تاریخ  میں سونے کاجومارکیٹ ریٹ ہوگا وہی سونے یا زیور کی مجموعی  مقدار پر لگایا جائے گا یا اگر سونے کو اس تاریخ پر بیچاجائے تو جو رقم حاصل ہوگی اس کا اعتبار ہوگا یعنی سنار  کا منافع اور بنوائی کے اخراجات  نکال کر باقی پر۔مثال کے طور پر زکوۃ کے حساب کی پہلی صورت:1تولہ(24قیراط)زیورکی قیمت203500ہےتوزکوۃکاحساب5087.5روپے بنےگا۔دوسری صورت:اگرزیورفروخت کیا جائے تو مارکیٹ  قیمت203500ہے، 10فیصدبنوائی اور 15 فیصد سنار اپنا منافع  منفی کرکے 152625 روپے دے گا(مارکیٹ کا عام معمول یہی ہے کہ 25 فیصد تک کمی کرتے ہیں ۔البتہ چوڑیوں میں یہ کٹوتی 5فیصد تک ہوتی ہے۔) تو اس مثال میں زکوۃ پہلی صورت  کے مطابق ہوگی یا دوسری؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سونے کی زکوة میں قیمتِ خرید کا اعتبار  نہیں ، بلکہ  قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے، یعنی سونا فروخت کرتے وقت سنار بنوائی وغیرہ نکال کر جو قیمت  ایک عام فرخت کنندہ کو دیتا ہے اس کا اعتبار کیاجائے گا۔لہذا زکوۃ نکالتے  وقت بازار میں اس سونے کی جوبھی  قیمتِ فروخت ہوگی اسی کے اعتبارسے اڑھائی فیصدکے حساب سے زکوۃ  ادا کی جائے گی۔سوال میں  پوچھی گئی مثال میں دوسری صورت کا اعتبار کیا جائے گا۔

حوالہ جات
ماخوذ از تبویب77163

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

23/صفرالخیر/1445

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے