81485 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
آج کل جس مکان میں رہ رہا ہوں وہ بینک سےسود پر قرضہ لے کر تعمیر کیا تھا، کیا اس مکان میں رہنا جائز ہے؟نیز سودی رقم سے گھر کی جوچیزیں لی ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ جس طرح سود پر قرضہ دینا حرام ہے اسی طرح سود پر قرضہ لینا بھی ناجائز اور حرام ہے ،تاہم اگر کوئی شخص سودی قرضہ وصول کرلے تو اسے سودی معاملہ کرنے کا گناہ تو ضرور ہوگا، البتہ قرض کے طور پر لی گئی رقم حرام نہیں کہلائے گی، کیونکہ بینک کے پاس موجود ساری رقوم حرام نہیں ہوتیں، بلکہ زیادہ تر رقوم جو لوگوں سے لی ہوتی ہیں، وہ حلال ہوتی ہیں، اس لیے بینک سے لیے گئے پیسے حرام نہیں ہوں گے، لہٰذا اس قرض کی رقم سے خریدا گیا مکان بھی آپ کے لیے حرام نہیں ہوگا،لیکن بینک نےآپ سے قرض پرجو اضافی رقم وصول کی ہے وہ سود ہونے کی وجہ سے بینک کے لیے حرام ہے۔
حوالہ جات
القرآن الكريم ، البقرة (275):
﴿أَحَلَّ اللہ البيع وَحَرَّمَ الربا﴾
القران الكريم ، البقرة:( ۲۷۸الی ۲۸٠)
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِيْنَ فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللهِ وَرَسُوْلِه وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ أَمْوَالِكُمْ لَاتَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ وَإِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَة إِلٰى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْر لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾
(صحیح مسلم :4093):
"عن جابر،قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه، وقال: هم سواء."
(الدرالمختار: 166/5):
"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا."
عدنان اختر
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
24؍ربیع الاول؍1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عدنان اختر بن محمد پرویز اختر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |