021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کا ایک مسئلہ( ایک بیوہ ، دو بیٹیاں  ،تین بھائی اور چار بہنوں میں میراث کی تقسیم )
81440میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مختار  احمد بھائی کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے  ورثاء میں نرینہ  اولا  نہیں ہے ، ایک بیوہ  ہے، دو بیٹیاں  ہیں ،جوکہ   شادی شدہ  ہیں ،تین بھائی اور چار بہنیں  موجود ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ مرحوم کی جائداد  کس طرح تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسئولہ  صورت میں  مرحوم  مختار احمدنے   انتقال کے  وقت  منقولہ  غیر منقولہ جائداد  ،  نقدی ، سونا  چاندی  اور چھوٹا  بڑا  جو بھی سامان   اپنی ملک میں چھوڑا  ہے  سب مرحوم کا ترکہ  ہے ،اس میں  سے مرحوم کے کفن ودفن کا متوسط خرچہ  نکالا  جائے بشرطیکہ  کسی  نے یہ خرچہ تبرعا  ادا نہ کیا  ہو ،اس کے بعد  اگر  مرحوم کے  ذمے  کسی کا  قرض ہو   وہ ادا   کیاجائے ، اس کے بعد  اگر مرحوم نے  کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز   وصیت کی  ہو  تو ایک  تہائی  مال  کی حد تک  اس پر عمل کیاجائے ، اسکے بعد مال کو  مساوی 24 حصوں  میں تقسیم کرکے  مرحوم کی  بیوہ کو 3 حصے، اور  دونوں  بیٹیوں  میں سے ہرایک کو  8،8 حصے  ،بقایا  مال  کے 10 حصے  بناکرتینوں  بھائی اور  چاروں بہنوں  میں اس طرح  تقسیم  کیاجائے کہ  بھائیوں کو دو دوحصے اور بہنوں  کو ایک ایک  حصہ دیاجائے ۔

حوالہ جات
{ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا (11) } [النساء: 11]

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲۵ ربیع الاول  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے