021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خالص مالِ حرام میں زکوۃ کا حکم
81486زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

بینک  اکاؤنٹ میں موجود اصل حرام  رقم اور اس پر سود ی منافع میں زکوٰۃ کی ادائیگی کس طرح ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مالِ حرام کا اصل حکم یہ ہے کہ اس کو اصل مالک تک پہنچایا جائے،لیکن اگر اصل مالک تک پہنچانا ممکن نہ ہو، تو اس کو بلانیتِ ثواب صدقہ کرنا لازم ہے۔

لہٰذا اگر کسی شخص کے پاس خالص مالِ حرام ہے تو اِس پر کل مالِ حرام کو صدقہ کرنا واجب ہے، لہٰذا ایسے مال پر  زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 99):
 "والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه، وإن كان مالا مختلطا مجتمعا من الحرام ولا يعلم أربابه ولا شيئا منه بعينه حل له حكما، والأحسن ديانة التنزه عنه"

عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

24؍ربیع الاول؍1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے