021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غاصب سےزبردستی اپناحق وصول کرناکیساہے؟
81465غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

میرےرشتہ دار نےمیری جائیدادپرقبضہ کیاہے،انہوں نےمیری کچھ جائیدادبیچ دی ہے،میراحق بھی نہیں دےرہے،اب وہ مجھے نہ میراحصہ دےرہےہیں،نہ میراجنتاحصہ کھایاتھاوہ دےرہےہیں،اگرمیں کوئی قانونی کارروائی کرتاہوں توپھر اس میں بھی وہ مجھے دھوکہ دیں گے،روایتی طریقےپرمعاملہ کو وہ حل نہیں کرناچاہتے،کیااب میں یہ طاقت رکھتاہوں کہ اس سےاپناحق زبردستی چھین لوں؟یاکسی اورطریقےسےچھین سکتاہوں ؟کیاشریعت مجھےاس بات کی اجازت دیتی ہے؟کیونکہ وہ قانون میں دھوکہ کریں گےاورپیسےدےکرمعاملہ اپنی طرف لےلیں گے،روایتی طریقےپروہ حل چاہتےنہیں ہیں،تومفتیان کرام سےگزارش ہےکہ شرعی طریقےسےاس معاملےکوحل کرنےمیں میری راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگررشتہ داروں نےواقعتا آپ کی جائیداد پرقبضہ کیاہےاورآپ کاحق نہیں دےرہےتو اپناحق وصول کرنےکی خاطرشرعاآپ کوئی بھی جائزطریقہ اختیار کرسکتےہیں،لیکن شرط یہ ہوگی  کہ جتناآپ کاحق بنتاہےاتناہی وصول کیاجائے،اسی طرح یہ بھی ضروری ہوگاکہ لڑائی جھگڑےیاخدانخواستہ قتل وغارت گری کاطریقہ اختیارنہ کیاجائے،اگراس کاخطرہ ہوتوپھرایسی صورت میں صبر کرناضروری ہوگا،ممکن ہےبعدمیں اللہ تعالی کوئی بہتر صورت پیداکردیں۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 809:
 عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لصاحب الحق  ( خذ حقك في عفاف واف أو غير واف ) ۔۔
 في الزوائد في إسناده صحيح . رجاله ثقات على شرط مسلم . ورواه ابن حبان في صحيحه . K حسن صحيح۔
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب حق سے ارشاد فرمایا:  اپنا حق عفاف و تقوی سے لو ، پورا ہو یا نہ ہو
 
جس نے آپ کی جائیدادپرقبضہ کیاہے،اگرآپ اپنےحق کی بقدراس کی کسی جائیداد پر قبضہ کرتےہیں،یا ا س کی کاکوئی مال آپ کوملا،اوراس میں سےآپ اپنےحق کےبقدروصول کرلیتےہیں توشرعااس کی گنجائش ہوگی،ایسی صورت میں اس کی اجازت یا رضامندی کےبغیربھی آپ کےلیےاپناحق وصول کرناجائزہوگا۔
"رد المحتار "15 / 316:
فإذا ظفر بمال مديونه له الأخذ ديانة بل له الأخذ من خلاف الجنس على ما نذكره قريبا۔۔۔۔۔
قال : ونقل جد والدي لأمه الجمال الأشقر في شرحه للقدوري أن عدم جواز الأخذ من خلاف الجنس كان في زمانهم لمطاوعتهم في الحقوق .
والفتوى اليوم على جواز الأخذ عند القدرة من أي مال كان لا سيما في ديارنا لمداومتهم للعقوق : عفاء على هذا الزمان فإنه زمان عقوق لا زمان حقوق وكل رفيق فيه غير مرافق وكل صديق فيه غير صدوق۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

25/ربیع الاول    1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے