021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امانت واپس نہ کرنے کا حکم
81459امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

السلام علیکم سوال۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں میرے بھنوئی فیملی کے ساتھ سعودیہ میں کام کرتے تھے وہ ہر مہینے تنخواہ سےزکوۃ کے پیسے نکال لیا کرتے تھے ۔ جب وہ ریٹائرڈ ہو کر واپس ائے تو انہوں نے یہاں پر کام کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی کام مناسب نہیں ملا کچھ عرصے بعد میری چھوٹی بہن اور بہنوئی میرے گھر ائے اور مجھے ایک ایک تولہ کی دو اینٹیں دی کہ یہ دونوں بیٹیوں کے لیے ہیں کہ جب ان کی شادی ہو تو ان کو دے دینا اور یہ بھی بتایا ہے کہ یہ زکوۃ کے پیسوں سے ہم نے تمہاری بیٹیوں کے لیے رکھا تھا۔ میری بہن اور بہنوئی کو میرے گھر کے حالات معلوم تھے کہ میں بیٹیوں کی شادی کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا اور بے روزگار ہوں۔ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور دونوں اینٹ امانت کے طور پر اپنی بہن کو واپس کرتی ہیں جب دونوں بیٹیوں کی شادی ہو تو اس وقت مجھے دے دینا ۔ جس کی زکوۃ میری دونوں بیٹیاں عطا کرتی ہے۔ جب میری ایک بیٹی کی شادی ہوئی تو انہوں نے ایک اینٹ تو مجھے واپس کر دی لیکن کچھ اختلافیوں اور گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے میری بہن نے دوسری اینٹ دینے سے منع کر دیا زبانی طور پر۔ برائے مہربانی اپ اس موضوع پر اپنی رہنمائی کیجئے۔ جزاک اللہ

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعۃ آپ کی بہن اور بہنوئی نے دو اینٹیں سونا آپ کی بالغ بیٹیوں کے لیے ان کی موجودگی میں آپ کو دے دی تھیں، تویہ اینٹیں آپ کی بیٹیوں کی ملکیت ہو گئی ہیں، لہذا آپ کی بہن پر لازم ہے کہ وہ دو سری اینٹ بھی آپ کے حوالے کرے۔

امانت واپس کرنے کا قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں صریح حکم موجود ہے، خصوصا مطالبے کے وقت فوری واپس کرنا بہت ضروری ہے اور امانت میں خیانت کر نا منافق کی علامت بنائی گئی ہے، لہذا آپ کی بہن کو ذاتی رنجش کی وجہ سے امانت واپس نہ کرنے کا گناہ مول نہیں لینا چاہیے۔

حوالہ جات
قال الله تبارك وتعالى: إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمنت إلَى أَهْلِهَا ﴾ [النساء: 158)
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك." (سنن أبي داود: 395/5)
عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف وإذا أؤتمن خان ." (صحيح البخاري: 16/1)
وفي الفتاوى الهندية فإن طلبها صاحبها فـحبسها عنه وهو يقدر على تسليمها:ضمن. (الفتاوى الهندية : 352/4)
قال العلامة محمد الطوري رحمه الله في تكملة البحر الرائق: قوله: ( وإن طلبها ربها فحبسها قادرا على تسليمها فمنعها) يعني لو منع صاحب الوديعة بعد طلبه، وهو قادر على تسليمها يكون ضامنا؛ لأنه ظالم بالمنع حتى لو لم يكن ظالما بالمنع لا يضمن. (البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق: 275/7)
قال العلامة الزيلعي رحمه الله: قال رحمه الله ( وإن طلبها ربها فحبسها قادرا على تسليمها، أو خلطها بماله حتى لا تتميز ضمنها)، لأنه متعد بالمنع بعد الطلب مع القدرة على تسليمها إذ لا يرضى صاحبها بإمساكها بعده فيكون معزولا فصاريده عليها كيد الغاصب فيضمن. (تبين الحقائق شرح كنز الدقائق : 77/5)
قال العلامة السرخسي رحمه الله: و في هذا دليل أن الهية لا تتم إلا بالقبض وأنه يستوي في ذلك الأجنبي، والولد إذا كانا بالغين. (المبسوط للسرخسي: 49/12)

عبدالهادی

دار الافتاء، جامعة الرشید ، کراچی

23 ربیع الاول 1445

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالهادى بن فتح جان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے