021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پاکستانی کرنسی قرض دیکر ڈالر میں واپسی کاحکم
81493خرید و فروخت کے احکام دین )معاوضہ جو کسی عقدکے نتیجے میں لازم ہوا(کی خرید و فروخت

سوال

اگر ایک شخص   ﴿الف ﴾ نے  دوسرے  شخص  ﴿ب ﴾ کو کچھ رقم بطور قرض فراہم کی ہو ،قرض کے واپسی وقت    الف یہ مطالبہ کرے   کہ  ڈالر کی قدر مزید مستحکم   ہوچکی ہے ، لہذا اگر  قرض دیتے وقت  اسی رقم کے ڈالر  لئے ہوتے تو   مجھے روپے میں فائدہ  ہوتا،تو اب جو اضافی رقم میں حاصل نہ کرسکا،وہ قرض کی مالیت میں شامل کرکے ﴿ب﴾   مجھے واپس کرے ،مثلا   ؛قرض اگر 10لاکھ روپے تھا ، اور   واپسی کے وقت ڈالر کی قدر میں  اضافہ سے اگر  اس وقت 10 لاکھ کے ڈالرلئے جاتے  تو  15 لاکھ مالیت کے برابر کے  ہوتے، تو  اب قرض کی   رقم 10لاکھ کی بجائے   15 لاکھ کی واپسی کا مطالبہ کیاجائے ۔  خلا صہ یہ  ہے کہ   روپے قرض  دے  کر ڈالر یا اس  کے عوص میں ڈالر کے حساب  سے  روپے واپس  لینا جائز ہے یا نہیں ؟

 تنقیح ٰ؛  دونوں  میں اصل  معاملہ کس  طرح  طئے  پایا  کہ ڈالر ہی  واپس لینے کی بات  تھی  یا پاکستانی روپے میں قرض دیکر  ،پاکستانی  کرنسی میں واپس  لینے کی بات تھی ؟

جواب ؛  اصل  معاملہ  اس طرح ہوا  کہ مقرض نے بیرون ملک سے ڈالر بھیجے ہیں اور مقترض  کو ھنڈی والوں نے پاکستانی  کرنسی  دی ہے ، ب روپے سستا اور  ڈالر مزید مہنگا  ہوگیا ہے ،جس   کی وجہ سے مقرض  زیادہ روپے کا مطالبہ  کررہا ہے ،

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرض  کی واپسی  کا  شرعی  اصول یہ ہے کہ جتنا  قرض لیا گیا   ہے  اتنا ہی  واپس  کیا  جائے ، اگر  قرض کے معاملے میں مشروط  طور  پر مقدار  سے زیادہ  وصول کیاجائے  تو  زائد مقدار   سود شمار ہوگا  ،سود   کا لین دین  حرام ہونا  قرآن وحدیث  سے واضح  ہے ، لہذا  قرض کی وصولی میں ڈالرکو معیار   بناکر قرض میں  دی  ہوئی  کرنسی  کی  مقدار  سے زیادہ  وصول  کرناحرام ہے ،اجتناب  واجب  ہے۔

لہذا  مسئولہ  صورت میں  یہ دیکھا جائے گا  کہ اگر  قرض  دیتے  وقت  طرفین میں  یہ بات  طے پائی تھی کہ ڈالر  قرض میں  دیا جارہا ہے اس لئے  ڈالر ہی واپس  لیا جائے  گا  ،  اس کے  بعد مستقرض  کو  بھی  قرض  ڈالر  ہی میں موصول  ہوا ہو تو  مقرض  کے لئے اب ڈالر کی  واپسی  کا  مطالبہ  درست  ہوگا ،اور  مقروض  پر ڈالر  واپس کرنا لازم ہوگا ۔ اور اگر پاکستانی  روپے میں قرض  دیا  اورپاکستانی روپےمیں واپسی   کی بات تھی  ،﴿اگر چہ  وہاں سے ڈالر  بھیجا  گیا﴾ یا  ڈالر میں  واپسی  کی بات  تھی ،لیکن  مقرض نے ھنڈی کے ذریعے  پاکستانی کرنسی بھیجی  توایسی صورت میں   ڈالر  میں واپسی کا مطالبہ کرنا  جائز  نہیں  ہے ۔ کیونکہ  اس صورت میں  پاکستانی کرنسی میں  تبدیل کرنے کاعمل  بھیجنے والی کی طرف منسوب ہے  ، گویا  اس نے  پاکستانی   کرنسی  ہی  بھیجی  ہے ۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (4/ 404)
ولهذا قيل إن الديون تقضى بأمثالها على معنى أن المقبوض مضمون على القابض؛ لأنه قبضه لنفسه على وجه التملك ولرب الدين على المدين مثله فالتقى الدينان قصاصا فصار غيره حقيقة وشرعا أما الحقيقة فظاهر، وأما الشرع فلا حاجة إلى إسقاط اعتباره؛ لأن التصرف في الدين قبل القبض جائز 

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲ربیع  الثانی ١۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے