021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا حقیقی بہن کی موجودگی میں ماں شریک بہنیں وارث ہوں گی؟
81580میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

عمبارا خان کے تین بیٹے ہیں، میرداد، شیر داد اور پیرئے۔میر داد کی دو بیٹیاں ہیں: صابرہ اور نسرین۔ نسرین کی ایک حقیقی بہن اور دو ماں شریک بہنیں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ نسرین کی میراث کیسے تقسیم ہو گی؟نیز نسرین کے چچازاد بھائی کا بیٹا بھی موجود ہے۔اس کے والدین، دادا، دادی، نانی، بھائی اور چچا وغیرہ کوئی بھی موجود نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ نےبوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا، چاندی، نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے،ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز  وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس میں سے نصف حصہ حقیقی بہن کو، ایک تہائی حصہ ماں شریک بہنوں کو اور بقیہ ایک حصہ  عصبہ ہونے کی وجہ سے چچازادبھائی کے بیٹے کو دے دیا جائے، لہذا گزشتہ تینوں حقوق ادا کرنے کے بعد کل مال کو چھ حصوں میں برابر تقسیم کرنے کے بعد تین حصے مرحومہ کی حقیقی بہن کو، ایک  ایک حصہ دونوں ماں شریک  بہنوں کو اور بقیہ ایک حصہ بھتیجے کے بیٹے کو دے دیا جائے، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

حقیقی بہن

3

50%

2

ماں شریک بہن

1

16.666%

3

ماں شریک بہن

1

16.666%

4

چچازادبھائی کا بیٹا

1

16.666%

حوالہ جات
السراجي في الميراث (ص:16)مكتبة البشرى كراتشي:                                                                       
أحوال لأولاد الأم وأما لأولاد الأم فأحوال ثلاثة: السدس للواحدة، والثلث للإثنين فصاعدا، ذكورهم وإناثهم في القسمة سواء، ويسقطون بالولد وولد الابن وإن سفل، وبلأب والجد بالاتفاق۔
السراجي في الميراث (ص:36)مكتبة البشرى كراتشي:                                                               
العصبات النسبية ثلاثة: عصبة بنفسه، عصبة بغيره، وعصبة مع غيره۔۔۔۔۔۔۔۔ثم جزء جده أي الأعمام ثم بنوهم وإن سفلوا ثم يرجحون بقوة القرابة۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی

10/ربیع الثانی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے