81585 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
کلرزکی بالٹی میں ٹوکن نکلتاہے وہ کمپنی نے رنگ سازکےلئے رکھاہوتاہے مگرمال خریدنے والاکہتاہے کہ یہ میراہے،شرعی راہنمائی فرمادیجئے وہ کس کاہے؟
نوٹ:سائل نے بتایا ہےکہ کمپنی کی طرف سے یہ کوئی ضابطہ نہیں ہے کہ یہ ٹوکن کاریگرکاحق ہے،بلکہ یہ کاریگرزکااپنی طرف سے بنایاہواضابطہ ہے اوراسی طرح معروف ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کمپنی کی طرف سے رنگ کی بالٹی میں رکھاجانے والاانعامی ٹوکن کمپنی کی طرف سے ہبہ ہوتاہے،جس سےکمپنی کامقصدیہ ہوتاہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ ہمارے پینٹ کوخریدیں،لہذاجب اس انعامی ٹوکن کامقصدخریداروں میں اضافہ کرناہے تواس مقصدکےپیش نظراس انعامی ٹوکن کاحق داروہ شخص ہوگاجس نے پینٹ خریداہے،اگرمالک نے خریداہے توانعامی ٹوکن کاحق داربھی مالک ہوگا اوراگرپینٹر(رنگ كرنےوالے) نے خریداہے تواس میں یہ دیکھاجائےگاکہ اس نے اپنے لئے خریداہے یامالک کے لئےاس کی طرف سے وکیل بن کرخریداہے،اگرمالک کےلئے خریداہےتوانعامی ٹوکن کاحق داربھی مالک ہوگا اوراگرکاریگرنےاپنے لئے خریداہے توپھرانعامی ٹوکن کاحق دارکاریگرہے۔واضح رہےکہ اگرمالک نے پینٹرکواپنی رقم دیکررنگ خریداری کےلئے وکیل بنایاہوتوایسے میں وہ پینٹراس رقم سے رنگ اپنے لئے نہیں خریدسکتا۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (ج 14 / ص 271):
" الهبة : هي تمليك العين بلا عوض هذا في الاصطلاح وفي اللغة هي التبرع والتفضل بما ينفع الموهوب له مطلقا."
محمد اویس
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۱۰/ربیع الثانی ۱۴۴۵ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |