81625 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال: السلام علیکم رحمتہ اللہ وبرکاتہ! حضرات علماء کرام کیا فرماتےہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد محترم حاجی محمد وفات پاگئے ہیں،ان کی دو شادیاں تھیں، پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہے،دوسری بیوی سے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں اور بیوی ہے، وراثت میں 9+10 مرلہ زمین ہے،قرآن وسنت کےمطابق اس کی تقسیم کیسےہوگی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،تیسرے نمبر پر اگرمرحوم نے کسی کے لئے اپنے مال میں سےوصیت کی ہے تو اسےتہائی حصہ تک اداکیاجائے،اس کےبعدموجود ورثہ میں میراث تقسیم کی جائےگی۔
موجودہ صورت میں مرحوم کےمال میں سابقہ تینوں حقوق اداءکرنےکےبعدمرحوم کےموجودورثہ(دونوں بیویوں کی اولاد[دوبیٹےدوبیٹیاں]اوربیوہ) میں میراث تقسیم کی جائےگی۔
تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ والدصاحب(مرحوم) کی کل جائیدادکی قیمت لگائی جائےگی،مارکیٹ ویلیوکےمطابق جو قیمت ہو،اس میں سےآپ کی والدہ کو کل میراث کاآٹھواں حصہ ملےگا اورباقی میراث آپ بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بھائیوں کو دودوحصےاور بہنوں کوایک ایک حصہ ملےگا۔
فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتووالدہ کو 12.5فیصدحصہ ملےگااوردونوں بیٹوں میں سےہرایک کو 29.1666فیصداور ہربیٹی کو 14.58333فیصدحصہ ملےگا۔
وراثت میں جتنی زمین ہے،اس کومذکورہ بالافیصدی حصوں کےمطابق تقسیم کرلیاجائے۔
حوالہ جات
" الفتاوی العالمگیریة"6 447/ :
ویستحق الإرث بإحدی خصال ثلاث باالنسب وھوالقرابة والسبب وھوالزوجیة والولاء۔
"السراجی فی المیراث "5،6 :
الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔
"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
12/ربیع الثانی 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |