021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکان کی چھت کرایہ پرلےکرآگےکسی  اور کو نفع کےساتھ کرایہ پردینا کیساہے؟
81631اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

میں مارکیٹنگ کا کام کرتا ہوں اور میں ایک کمرشل دکان کی چھت کرائے پر لینا چاہ رہا ہوں، بل بورڈ لگانے کے لیے اور یہ  چھت مجھے ماہانہ پانچ ہزار کرائے پر مل رہی  ہے۔

اگر  اس چھت پر بل بورڈ میں خود نہ لگاؤں اور آگے کسی اور تیسرے بندے یا کمپنی کو لگانے کے لیے ماہانہ  10 یا 15 ہزار پر  آگے دے دوں تو یہ جو مجھے پانچ یا 10 ہزار کا منافع مل رہا ہے، کیا یہ سود میں تو نہیں آئے گا ؟کیونکہ اس میں مجھے کرنا بھی کچھ نہیں پڑ رہا ،صرف ایک چیزپانچ ہزار میں لے کر آگے 10 یا 15 ہزار  پر کرائے پر دینی ہے ۔

اور  دکان کے مالک   کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ جو کرائے کے لیے میں ایگریمنٹ کر رہا ہوں اس میں یہ بات لکھی ہے کہ یہ بل بورڈ ہے یا تو میں خود لگاؤں گا یا پھر کسی تیسرے بندے یا کمپنیوں کو آگے لگوانے کے لیے دے دوں گا اور اس پر آپ  کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور وہ اس بات پر راضی ہیں اور معاہدے کی مدت بھی 10 سال ہوگی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں آگےکسی اورتیسرےبندےیاکسی کمپنی کونفع کےساتھ کرایہ پردیناشرعاجائزنہیں ہوگا،پہلےجتناکرایہ متعین کیاگیاہے،یاتووہی کرایہ رکھاجائےیاپھراس سےکم ۔

پہلی دفعہ کرایہ کی طےشدہ  رقم سےزیادہ کرایہ پرآگےدینا شرعاجائزنہیں ،البتہ درج ذیل صورتوں میں کرایہ میں اضافہ کیاجاسکتاہے:

 ۱۔ دوسرا کرایہ پہلے کی جنس میں سے نہ ہو :پہلےکرایہ روپےکےطورپر طےہواتھا،اب و ہ روپے کے بجائےکوئی اورچیزمقررکردی جائے۔

۲۔دکان کےمالک سےجب چھت کرایہ پرلی تواس کےبعدا س میں کوئی اضافی  کام کروادیامثلا رنگ وروغن یاپھرتعمیراتی کام کروادیاہو۔

۳۔کرایہ پرلی ہوئی چیزکےساتھ کوئی دوسری چیزملاکرآگےکرایہ پردی جائے۔

مذکورہ بالا دوصورتوں میں اگرآگےکسی کوکرایہ پردی جائےتوپہلےسےزیادہ کرایہ رکھاجاسکتاہےورنہ نہیں۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية " 35 /  395:
وإذا استأجر دارا وقبضها ثم آجرها فإنه يجوز إن آجرها بمثل ما استأجرها أو أقل ، وإن آجرها بأكثر مما استأجرها فهي جائزة أيضا إلا إنه إن كانت الأجرة الثانية من جنس الأجرة الأولى فإن الزيادة لا تطيب له ويتصدق بها ، وإن كانت من خلاف جنسها طابت له الزيادة ولو زاد في الدار زيادة كما لو وتد فيها وتدا أو حفر فيها بئرا أو طينا أو أصلح أبوابها أو شيئا من حوائطها طابت له الزيادة۔۔
"رد المحتار " 24 / 198:
( وله السكنى بنفسه وإسكان غيره بإجارة وغيرها ) وكذا كل ما لا يختلف بالمستعمل يبطل التقييد ؛ لأنه غير مفيد ، بخلاف ما يختلف به كما سيجيء ، ولو آجر بأكثر تصدق بالفضل إلا في مسألتين : إذا آجرها بخلاف الجنس أو أصلح فيها شيئا۔۔۔
"رد المحتار " 24 / 199:
( قوله بخلاف الجنس ) أي جنس ما استأجر به وكذا إذا آجر مع ما استأجر شيئا من ماله يجوز أن تعقد عليه الإجارة فإنه تطيب له الزيادة كما في الخلاصة ۔
( قوله أو أصلح فيها شيئا ) بأن جصصها أو فعل فيها مسناة وكذا كل عمل قائم ؛ لأن الزيادة بمقابلة ما زاد من عنده حملا لأمره على الصلاح كما في المبسوط۔
"مجلۃ الاحکام العدلیہ": مادۃ 586
للمستاجر ایجار الماجور لآخر قبل القبض ان کان عقار وان کان منقولا  فلا۔
شرح المجلۃ :2686/:
ثم ان المستاجر لو آجر من الغیر باکثر ممااستاجر ،ھل تحل لہ الزیادۃ ؟ان آجر بخلاف جنس  مااستاجربہ،حلت الزیادۃ ،وکذااذاآجر مع مااستاجر شیئا من مالہ ،یجوز ان تعقدعلیہ الاجارۃ ،او اصلح فی الماجور شیئا ،بان جصص الدار اوفعل فی الارض مسناۃ ۔۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

12/ربیع الثانی    1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے