021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گستاخی کاخیال اوروسوسہ ہوتوکیاکیاجائے
81639ذکر،دعاء اور تعویذات کے مسائلرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کے مسائل ) درود سلام کے (

سوال

مفتی صاحب مجھے ایک پریشانی ھے۔ برائے مہربانی مجھے جواب عنایت فرمائیں۔ حضرت گستاخی کا تعین کیسے ہو گا؟ میں وسوسے کے مرض میں مبتلا تھا۔ مجھے لگتا تھا کی یہ وساوس میں خود لا رہاہوں۔ اسی وجہ سے ایک دن ڈیوٹی پہ کام کر رہا تھا اور ساتھ ہی برابر انتہائی نامناسب خیالات آ رہے تھے اور ساتھ میں خوف میں مبتلااور خدشات کا شکار تھا کہ اب یوں نہ پیدا ہو جائے اور اب یوں۔ پھر میں کام پر لگ گیا۔ پھر جیسےہی  کام شروع کیا تو اس کام کے متعلق اور آقا کریم کے متعلق ایک گستاخانہ خیال اپنے دماغ میں منسوب کر دیا۔ جیسے ہی احساس ہوا میں کام چھوڑ کے وہیں  پر رک گیا۔ پھر مجھے یوں لگا کہ یہ صرف خیال نہیں رہا، بلکہ گستاخانہ عمل ہو گیاہے۔ اب میرا دماغ ماؤف ہو چکا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رھی کہ یہ گستاخانہ عمل ہےیا وسوسہ؟۔ کیونکہ مجھے کافی وقت سے یہی لگ رہاتھا کہ اب وسوسے میرا دماغ خود لا رہاہے۔ میں یہی کہتا ہوں کہ یہ عمل مجھ سے خود سرزد ہوا تا کہ ایسا نہ ہو کہ میں اسے خیال تک محدود سمجھوں اور روز آخرت یہ میرے نامہ اعمال میں گستاخی درج ھو اور میرا سب دین ضائع ہواہو اور مجھے تب خبر ہو جب میں کچھ کر بھی نہ سکوں۔ ایسی صورت میں اب میرے لیے آسان راستہ کیا ہے؟ میں اس کو گستاخانہ عمل ہی سمجھ کے خود پر لوں اور توبہ کروں؟ تا کہ اگر ایساہی  ہےتو میری نجات کا امکان ہو سکے۔ کیا میری توبہ بھی قبو ل ہو سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  آپ ذہن میں ان خیالات کےآنےکوبراسمجھتےہیں اوران سےتنگ ہوتےہیں تویہ اس بات کی دلیل ہےکہ آپ سےاختیاری طورپرکوئی گستاخی نہیں ہوئی،لہذاپریشان ہونےکی ضرورت نہیں،شیطان کی طرف سےاس طرح کےوسوسےذہن میں ڈالےجاتےہیں تاکہ بندہ اللہ اوراس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اورنیک اعمال چھوڑکروساوس کی طرف متوجہ ہوجائے ،یہ سب محض وسوسے اور شیطانی خیالات ہی  ہیں،ان خیالات پراللہ تعالی کی طرف سےآپ کی کوئی پکڑ  نہیں ہوگی۔

وسوسوں کودُورکرنےکاکوئی بھی طریقہ اختیارکیاجاسکتاہے،بہترطریقہ یہ ہےکہ  ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائےاو دل میں جگہ نہ دی جائے، ان کے مقتضی پر عمل یا لوگوں کے سامنے ان کا اظہار نہ ہو، بلکہ ان کا خیال جھڑک کر ذکر  اللہ کی کثرت کا اہتمام کرنا چاہیے،ا س طرح کےخیالات اورسوسوں کو دورکرنےکےلیےاللہ تعالی سےدعابھی کرتےرہیں،جیسےایک دعاخاص انہی وساوس سےمتعلق احادیث میں مذکور ہے:

: اللہم اجعل  وساوس قبلی خشیتک وذکرک  واجعل ھمتی وھوای فیماتحب وترضی ۔

اےاللہ میرےدل میں  آنےوالےخیالات کو اپنی خشیت اوراپنےذکر میں تبدیل فرمادے۔

اور درج ذیل کامعمول  بھی بنالیں۔

اعوذباللہ من الشیطان الرجیم

 معوذتین(آخری دوسورتیں)

ھوالاول والآخر والظاھر والباطن وھوبکل شیئ علیم۔

رَبِّ أعُوْذُبِکَ مِنْ ھمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأعُوْذُبِکَ رَبِّ أنْ یَّحْضُرُوْنِ ۔

مذکورہ بالا اذکارکاوردکرتےرہیں توامید ہےاس طرح کےخیالات پیداہی نہیں ہونگے۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

13/ربیع الثانی    1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے