021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ کی ممبرشپ رقم اداکرنے کی صورت میں میراث کاحکم
81642میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک سوسائٹی پلاٹ والدصاحب نے70 کی دہائی میں سوسائٹی سے بک کیاتھا،جس کی تفصیل یہ ہے کہ والدصاحب نے30000 روپے اداکرکے سوسائٹی کی ممبرشپ لی،اس کے بعد1996 میں والدصاحب بے باقی پیسےدینے سے انکارکردیاتھا،بیٹوں کے مطابق والدصاحب نے بیٹوں سے کہاکہ وہ اس پلاٹ کوفروخت کردیں،لیکن بیٹوں نے مل کرباقی رقم اداکردی اورپلاٹ خودرکھ لیا اور2019 میں بھائیوں کےنام ٹرانسفر کروالیاگیا،2016 میں بہنوں کی ڈیمانڈ پر بہنوں کے لئے اس پلاٹ اوردیگرایک پلاٹ اوردکان  جوپگڑی کی ہیں ان کی قیمت  میں سے حصہ متعین کردیاگیاجوکہ450000 روپے ہرایک  بہن کے حصہ میں آیا،بہنیں اس تقسیم پرناصرف راضی ہوگئیں بلکہ کچھ حصہ بہنوں کوادابھی کردیاگیا،کچھ رقم کی ادائیگی کے بعد ناچاقی کی وجہ سے بقیہ رقم ادانہیں ہوسکی،اس وقت بہنیں راضی تھیں،اب بہنیں اس وقت کی تقسیم کاانکارکررہی ہیں۔

سوسائٹی کی وضاحت: سوسائٹی کی انتظامیہ کے مطابق شروع میں کچھ رقم کے ممبرشپ سرٹیفیکیٹ دئیے جاتے ہیں،اس کے بعدرقم لےکرپلاٹ کی الاٹ منٹ(پلاٹ لینے کاحق) ہوتی ہے،تیسرے مرحلہ پرپوری رقم اداہونے پرپلاٹ کلائنٹ کے نام ٹفرانسفر کردیاجاتاہے۔

اس وقت بہنیں اس سوسائٹی پلاٹ میں موجودہ قیمت کے اعتبارسےحصہ کامطالبہ کررہی ہیں،اس تفصیل کی روشنی میں درج ذیل سوالات ہیں:

1.کیاوہ سوسائیٹی پلاٹ وراثت میں تقسیم ہوگا؟اگرنہیں تووالدصاحب نے جورقم اداکی تھی وہ وراثت میں تقسیم ہوگی؟

2.وراثتی تقسیم جو2016 میں ہوئی تھی( جس پرتمام بہنیں راضی تھیں،ابھی بھی اقرارکرتی ہیں)کے بعد کیابہنوں کاموجودہ قیمت کے اعتبارسے پلاٹ میں حصے کامطالبہ کرنادرست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس شخص کی ملک میں جوبھی چیزبوقت وفات ہواس کواس کاترکہ یامیراث کہاجاتاہے،اوریہ تمام چیزیں سب ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوتی ہیں ،صورت مسئولہ میں   والد کی اداکردہ رقم قیمت کاحصہ ہے،لہذااس تناسب سے پلاٹ مشترکہ میراث ہوگا،باقی ان بھائیوں کاہے جنہوں نے رقم اداکردی ہے،اس میں دیگرورثہ کامطالبہ درست نہیں ،اگریہ بھائی  دیگرورثہ کواس میں سے کچھ دیتے ہیں تو شرعایہ ہبہ کہلاتاہے،ہبہ کرنے والوں کواختیارہے وہ اپنی خوشی سے جتناچاہیں دیدیں،موہوب لہ(جس کوہبہ کیاجارہاہے) کااپناحق سمجھتے ہوئے مطالبہ کرنا درست نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

 ۱۵/ربیع الثانی ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے