021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاق کےبعد بغیر حلالہ کےساتھ رہناجائزنہیں
81657طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

سوال:جناب مفتی صاحب اس مسئلہ کےبارےمیں شرعی راہنمائی فرمائیں ،جس کی صورت یہ ہے؛

محمداقبال نےآج سےکچھ سال پہلےتقریبا 14 سال پہلےگھریلو ناچاقی کی وجہ سےاپنی بیوی کوباقاعدہ کاغذ پرتین دفعہ لفظ طلاق تحریر کرکے طلاق ،طلاق ،طلاق لکھ کر اپنی بیوی کو گواہوں کی موجودگی میں طلاق دیدی اوراس کاغذ پرباقاعدہ اپنےاورگواہوں کےدستخظ بھی تحریر کردیے۔

پھر کچھ عرصہ تقریبا 7 ماہ گزرےاورایک مولوی صاحب نےکلمہ پڑھ کر ان کادوبارہ نکاح کردیا،باوجود اس بات کےکہ اس عرصہ کےدوران عورت کاکسی دوسری جگہ نکاح بھی نہیں ہواتھا،اورپھراس وقت سےاب تک اکٹھےرہ رہےہیں،جب رشتہ داروں کواس بات کاعلم ہواتوانہوں نےان کوسمجھانا شروع کردیاکہ یہ طریقہ غلط ہے،لیکن وہ نہ مانےاوراسی طرح اب تک اکٹھے رہ رہےہیں۔

آخر تھک ہارکرتمام رشتہ داروں نےاس فیملی سےمکمل طورپر بائیکاٹ کا اعلان کردیاکہ جب تک یہ اپنےاس معاملےکوشریعت کےمطابق درست نہ کرلیں ،ہماراان سےمکمل بائیکاٹ رہےگا۔

ا ب ساری صورت میں راہنمائی فرمائیں کہ کس شرعی طریقہ کار سےاس معاملےکوحل کیاجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں شوہرنےاگرواقعتا تین طلاق مغلظہ دی تھی اوراس کےبعد بغیرحلالہ کےساتھ رہ رہےہیں تویہ ساتھ رہنا شرعاجائزنہیں،جتنےدن ساتھ رہے،حرام کاری کاگناہ ہوتارہاہے، شوہرتوگناہگار ہے ہی ،بیوی بھی اس میں سخت گناہ گارہے،ان پرلازم ہےکہ اللہ تعالی سے معافی مانگیں اورتوبہ واستغفارکریں اورآئندہ کےلیےجلدازجلدعلیحدہ ہوجائیں،جس وقت علیحدہ ہوں ،اس وقت سےبیوی عدت گزارکرکہیں اورشادی کرسکتی ہے۔

دوسری جگہ شادی کےبعددوسراشوہرہمبستری کےبعدطلاق دیدےیافوت ہوجائےتودوسرےشوہرسےنکاح ہوسکتاہے،ورنہ موجودہ نکاح کاشرعا کوئی اعتبارنہیں،زناء اورحرام کاری ہی شمارہوگا۔

خاندان کےبڑےلوگوں کودرمیان میں ڈال کر حکمت ومصلحت سےان کومزیدبھی سمجھانا چاہیے،شوہر کوواضح طورپریہ بتاناچاہیےکہ اب یہ آپ کی بیوی نہیں ہے،جتنےدن ساتھ رہیں گے،زناء اورحرام کاری کا گناہ ہوتارہےگا۔

سمجھانےکےباوجودنہیں مان رہےتوسوال کےمطابق معاشرتی بائیکاٹ کرناشرعادرست ہے،کیونکہ ایسےلوگ جوعلانیہ گناہوں کاارتکاب کرنےوالےہوں ،اوراپنےعمل سےبازنہ آتےہوں ،ان سےمیل جول،بات چیت،ترک کردینا،شریعت میں ثابت ہے۔

اس کےساتھ ساتھ اللہ تعالی سےدعاء بھی کرتےرہیں کہ اللہ تعالی میاں بیوی یاان میں سےکسی ایک کےدل میں یہ بات ڈال دےتاکہ باقی زندگی شریعت کےمطابق گزرسکے۔

جس مولوی  نےدوبارہ نکاح پڑھایاتھااگراس کو یہ پوری تفصیل معلوم تھی،پھربھی اس نےنکاح پڑھایاتو اس  گناہ میں مولوی  بھی برابر کاشریک ہوگا،اس پربھی توبہ واستغفار ضروری ہوگا۔

بہتر صورت یہ  ہےکہ قریبی کسی معتبردارالافتاء میں جاکران کےسامنے یہ پوری صورت حال رکھیں پھروہاں کےمفتی صاحب شوہریاشوہرکےوالدین ،اسی طرح بیوی یابیوی کےوالدین کو مناسب طریقےسےسمجھادیں۔

حوالہ جات
"فتح الباری "497/10:
قولہ( باب مایجوز من الھجران لمن عصی)اراد بھذہ الترجمۃ بیان الھجران الجائز لأن عموم النھی مخصوص بمن لم یکن لھجرہ سبب مشروع ،فتبین ھنا السبب المصوغ للھجر،وھو لمن صدرت منہ معصیۃ فیسوغ لم اطلع علیھا منہ ھجرہ علیھا لیکف عنھا ۔
قال اللہ تعالی :
واذارأیت اللذین یخوضون فی آیاتنا فاعرض عنھم حتی یخوضو فی حدیث غیرہ ،وامان ینسینک الشیطان فلاتقعد بعدالذکری مع القوم الظالمین ۔(الانعام 86)
ترجمہ :اورجب توان لوگوں کو دیکھےجوہماری آیات میں عیب جوئی کرتےہیں،توان لوگوں سےکنارہ کش ہوجا،یہاں تک کہ وہ کوئی اوربات میں لگ جائیں،اوراگرتجھ کو شیطان بھلادےتویادآنےکےبعدپھرایسےظالم لوگوں کےپاس مت بیٹھ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

14/ربیع الثانی    1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے