021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مجبوری سے فائدہ اٹھاکر کم قیمت میں چیز خریدنا
81716خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

امید ہےآپ خیریت سے ہونگے،سوال موجودہ حالات سے متعلق ہے ،افغان باشندوں کی واپسی کے حکومتی احکامات ہیں اور بہت کم وقت میں لوگ ان کی مجبوری کا فایدہ اٹھاتے ہوئے ان کے مال کو نہایت کم داموں خرید رہے ہیں ،کیا فرماتے ہیں اہل شریعت کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے مال کو اس طرح کم دام میں خریدنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب کوئی شخص یا گروہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو اس کے ساتھ  سب سے  اعلیٰ درجہ  احسان وایثار اختیار کرنے کا ہے، احسان سے مراد خود ظاہری نقصان اٹھا کر اور ایثار سے کام لے کر دوسروں کو فائدہ پہنچانا ہے،تاہم  عدل کی بھی گنجائش ہے یعنی نہ خود نقصان اٹھایا جائے اور نہ دوسرے کو نقصان پہنچایا جائے۔

ایک طریقہ ظلم واستحصال کا ہے، یعنی کسی کی مجبوری اور ضرورت مندی سے فائدہ اٹھانا،یہ  ظلم اور گناہ ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے مضطر کے پیسے سے منع کیا ہے۔ (سنن صغیر للبیہقی، حدیث نمبر: ۱۹۹۶)

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: مخلوق کا بدترین شخص وہ ہے جو ایسے مجبور شخص سے خرید وفروخت کرے، اور دو بار فرمایا : آگاہ ہو جاؤ! بیع مضطر حرام ہے۔(جامع المسانید والسنن، حدیث نمبر: ۲۳۸۳)

یہ اخلاقی پہلو ہے جو خریدار کی جانب سے پایا جاتاہے،اور مروت کے خلاف ہونے کی بناء پر مکروہ ہے۔دوسری طرف فروخت کرنے والے کی جانب سے چونکہ رضامندی پائی جارہی ہوتی ہے ،اس لیے خرید وفروخت کا یہ معاملہ شرعا نافذ ہوجاتاہے،اور بیع کے تمام حقوق ایک دوسرے کے ذمہ لازم ہوجاتے ہیں۔

حوالہ جات
مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح (6/80):
قال العلامۃ القاری رحمہ اللہ :
(نھی رسول اللہﷺ عن بیع المضطر)… والثانی ٲن یضطر الی البیع لدین رکبہ ٲو مؤنۃ ترھقہ فیبیع ما فی یدیہ بالوکس للضرورۃ وھذا سبیلہ فی حق الدین ،والمروۃ أن لا یبایع علی ھذا الوجہ ولکن یعار ویقرض الی المیسرۃ أو یشتری الی المیسرۃ أو یشتری السلعۃ بقیمتہا فان عقد البیع مع الضرورۃ علی ھذا الوجہ صح مع کراھۃ أھل العلم لہ۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

21/ربیع الثانی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے