81780 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے متفرق احکام |
سوال
کسی چیز کے ماہانہ ملنے والے کرایہ میں سے کچھ نقد وصول کر لیا جائے اور بقیہ کرایہ کے بدلے کرایہ دار سے خود اسی کے کہنے پر اس سے کچھ اشیاء خرید لی جائیں اور ان اشیاء میں سے کچھ وصول کر لی جائیں اور کچھ کو دوبارہ اسی کرایہ پر دے دیا جائے تو شریعت کے حساب سے یہ کیسا عمل ہو گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کرایہ کی مد میں واجب شدہ رقم کے عوض باہمی رضامندی سے سامان وغیرہ خریدنا جائز ہے، البتہ خریدنے کے بعد واپس اسی فروخت کنندہ کو کرایہ پر دینے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر قبضہ کیا جائے اور پھر کرائے پر دیا جائے، خریدے گئے سامان پر قبضہ کیے بغیر اس کو کرایہ پر دینا جائز نہیں، جیسا کہ پہلے سوال کے جواب میں تفصیل گزر چکی ہے۔
حوالہ جات
۔۔۔
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
23/ربیع الثانی 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |