021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجرت کی ادائیگی میں تاخیر کرنے پر اضافی رقم کا مطالبہ کرنا
81782اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کسی کمپنی سے کسی کام کا مثلاً سول مکینکل کے کنٹریکٹ کا کوئی معاہدہ ہو جائے اور پھر کمپنی کا کام اس کے انجینئر کی نگرانی میں پورا کر لیا جائے تو کمپنی کو معاہدے کے مطابق فوری ادائیگی کر دینی چاہیے۔ لیکن اگر کمپنی فوری ادائیگی نہ کرے اور عرصہ دراز (کئی سال) گزرنے کے بعد بھی جان بوجھ کر ٹال مٹول کرے، جبکہ کنٹریکٹر کا لگایا گیا سرمایہ اور مزدوری کی رقم ملا کر ایک خطیر رقم بنتی ہے اور یہ رقم کنٹریکٹر کو اپنے دوسرے کام اور نئے کنٹریکٹ حاصل کرنے میں انتہائی ناگزیر ہو تو کیا کنٹریکٹر اس کمپنی سے جان بوجھ کر رقم کی ادئیگی میں تاخیر کرنے اور اپنے نقصانات کے ازالے کے لیے ماہانہ حساب سے کوئی اضافی رقم طلب کر سکتاہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی کے ساتھ آپ کا معاملہ شرعاً اجارہ کا تھا اور اجارہ کا اصول یہ ہے کہ جب اجیر یعنی کام کرنے والا شخص طے شدہ کام مکمل کر دے تو معاہدے کے مطابق کمپنی کے ذمہ شرعاً لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اجیر کو طے شدہ اجرت ادا کرے، بغیر کسی وجہ کے اجرت کی ادائیگی میں تاخیر سے کام لینا ہرگز جائز نہیں، اس پر حدیثِ پاک میں بھی تنبیہ فرمائی گئی ہے، چنانچہ ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:  " اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: تین آدمی ایسے ہیں  کہ قیامت کے دن میں خود ان سے جھگڑوں گا،  ایک وہ شخص  ہے جس نے میرے نام کی قسم کھائی پھر وہ قسم توڑ ڈالی،  دوسرا وہ آدمی ہے جس نے کسی آزادکو پکڑ کر فروخت کردیا پھر اس کی قیمت کھا گیا، تیسرا وہ آدمی جس کو کسی نے مزدوری پر لگایا اور اس سے پورا کام لیا مگر اس کو مزدوری نہ دی۔"

اسی طرح ایک روایت میں ارشاد فرمایا کہ”مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔"

لہذا کام مکمل کرنے کے بعد اجرت کی ادائیگی میں کرنے کی وجہ سے کمپنی کے مالکان گناہ گار ہوئے ہیں، ان پر لازم ہے کہ وہ آپ کو فوری طور پر اجرت ادا کریں اور اتنا عرصہ اجرت کی ادائیگی میں تاخیر کرنے پر اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار بھی کریں۔

البتہ جہاں تک اجرت کی ادائیگی میں تاخیر کرنے پر اضافی جرمانہ لینے کا تعلق ہے تو وہ جائز نہیں، کیونکہ کمپنی کے ذمہ اجرت کی رقم بطورِ دَین (قرض) واجب ہے اور قرض کا اصول یہ ہے کہ اس پر اضافی رقم لینا سود کے زمرے میں آتا ہے، لہذا آپ کا اجرت میں تاخیر کرنے پر کمپنی سے اضافی رقم کا مطالبہ کرنا جائز نہیں۔ البتہ خارجی ذرائع وغیرہ استعمال کر کے کمپنی پر اپنا حق وصول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات
صحيح البخاري (3/ 90) دار طوق النجاة:
عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " قال الله تعالى: ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة، رجل أعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فأكل ثمنه، ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره "
ترمذي،أبواب البيوع،‌‌باب ما جاء في مطل الغني أنه ظلم،578/2،ط:دار الغرب الإسلامي-بيروت:
"عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " مطل الغني ظلم، وإذا احلت على مليء، فاتبعه، ولا تبع بيعتين في بيعة".
سنن ابن ماجه (2/ 817) دار إحياء الكتب العربية-بيروت:
 عن عبد الله بن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أعطوا الأجير أجره، قبل أن يجف عرقه»

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

23/ربیع الثانی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے