021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چیز خریدنے کے بعد فروخت کنندہ کو واپس کرایہ پر دینے کا حکم
81777خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

اگر کسی کمپنی سے کچھ گاڑیاں، کچھ مشینریزیا کچھ جائیدادیں خرید لی جائیں۔ اور پھر انہیں مکمل ادائیگی کے بعد یہ تمام چیزیں اچھے بھروسے کی بنیاد پر اسی کمپنی کو ماہانہ کرایہ پر دے دی جائیں۔ تو کیا شریعت کے حساب سے یہ عمل جائز ہو گا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں گاڑیاں وغیرہ خریدنے اور ان کی قیمت ادا کرنے کے بعد اگر گاڑیوں پر خریدار کا قبضہ ہو چکا ہے اور اس نے قبضہ کرنے کے بعد وہ گاڑیاں فروخت کنندہ کو کرایہ پر دی ہیں تو یہ معاملہ جائز ہے۔ لیکن اگرخریدار نے ان گاڑیوں وغیرہ پر قبضہ نہیں کیا تو اس صورت میں یہ گاڑیاں فروخت کنندہ کو واپس کرایہ پر دینا جائز نہیں۔ 

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (6/ 515) دار الفكر،بيروت:
فلو كان العقار قبل القبض لا يحتمل التمليك ببدل لم يثبت للشفيع حق الأخذ قبل القبض، وهذا يخرج إلى الاستدلال بدلالة الإجماع على جواز بيع العقار قبل القبض، وأما الإلحاق بالإجارة ففي منع الإجارة قبل القبض منع فإنه قيل: إنه على هذا الخلاف، والصحيح كما قال في الفوائد الظهيرية أن الإجارة قبل القبض لا تجوز بلا خلاف إلا أن المنافع بمنزلة المنقول والإجارة تمليك المنافع فيمتنع جوازها قبل القبض. وفي الكافي وعليه الفتوى.
درر الحكام شرح غرر الأحكام (2/ 183) دار إحياء الكتب العربية،بيروت:
[فصل بيع العقار قبل قبضه]
 (قوله: صح بيع العقار قبل قبضه) احترز به عن إجارته قبل قبضه فإن الصحيح كما قال في الفوائد الظهيرية أن الإجارة قبل القبض لا تجوز بلا خلاف؛ لأن المنافع بمنزلة المنقول والإجارة تمليك المنافع فيمتنع جوازها قبل القبض. وفي الكافي وعليه الفتوى، كذا في الفتح.
 

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

23/ربیع الثانی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے